'جاؤ اور احتجاج کرو'، بھگونت مان غصے میں کسانوں کے ساتھ چل رہی  میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے

کل وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپنے مطالبات پر طویل عرصے سے احتجاج کرنے والے کسانوں کے رہنماؤں سے ملاقات ہوئی تاہم اجلاس میں بحث کے بعد وزیر اعلیٰ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

کسانوں (ایس کے ایم سیاسی جماعت کے 40 رہنما)، جو اپنے مطالبات کو لے کر طویل عرصے سے احتجاج کر رہے ہیں، نے پیر کو  یعنی کل وزیر اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی۔ لیکن اجلاس کے دوران بحث کے بعد وزیراعلیٰ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔ جس پر کسان رہنماؤں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعلیٰ کے اجلاس سے جانے کے بعد کسان رہنما نے میڈیا کو بتایا کہ ہماری میٹنگ بہت اچھی چل رہی تھی۔ کچھ مطالبات پر بحث ہوئی۔ ہمارے مطالبات کے بعد وزیر اعلیٰ نے ہماری توہین کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آپ لوگ سڑکوں پر نہ بیٹھیں۔ وزیر اعلیٰ  نے ہم سے 5 تاریخ کو ہونے والے پروگرام کے بارے میں معلومات طلب کیں۔

کسان لیڈر جوگندر سنگھ نے’ آج تک‘ کو بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے جب کسی وزیر اعلی ٰکو ایسا کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔ وزیراعلیٰ غصے میں اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ نے ہم سے کہا کہ جاؤ اور احتجاج کرو۔ ہم نے وزیراعلیٰ سے کہا کہ احتجاج کرنا ہمارا فرض ہے لیکن وزیراعلیٰ ہماری بات سنے بغیر اٹھ کر چلے گئے۔ اجلاس میں کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔ ہم احتجاج کریں گے۔ ہم وزیراعلیٰ کے رویے سے دکھی ہیں۔

کسانوں کا کہنا تھا کہ حکومت نے پہلے ہی 17 میں سے 13 مطالبات کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ان مطالبات میں کسانوں کے تحفظات دور کرنے کے لیے حکومت اور کسانوں کے درمیان ایک ذیلی کمیٹی کی تشکیل، سرکاری محکموں کی طرح کاشتکاروں کے نبارڈ کے قرضوں کے لیے یک وقتی تصفیہ کی اسکیم متعارف کرانا، یکم جنوری 2023 سے سرہند فیڈر کینال پر نصب موٹروں کے بجلی کے بلوں کی معافی اور سرکاری اراضی سے متعلق مسائل کو حل کرنا شامل ہیں۔

دیگر مطالبات میں آوارہ جانوروں سے فصلوں کو پہنچنے والے نقصان کو روکنے کے لیے کسانوں کو رائفل لائسنس کا اجرا، پری پیڈ بجلی کے میٹروں کا نفاذ، کسانوں کو نینو پیکجنگ اور دیگر مصنوعات کی جبری فراہمی پر پابندی، سیلاب سے گنے کی فصل کے نقصانات کا معاوضہ، کوآپریٹو سوسائٹیز میں نئے اکاؤنٹ کھولنے پر پابندی ہٹانا، کسانوں کی تحقیقاتی ایکٹ کے تحت ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل اور ریسرچ ڈیمانڈ کے تحت کاشتکاروں کی اصلاح کا مطالبہ شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *