روزہ کی نیت کا وقت

سوال:- رمضان المبارک کے روزہ کے لئے کس وقت نیت کرنا ضروری ہے ؟ عام طور پر اشتہارات میں لکھتے ہیں کہ زوال تک نیت کی جاسکتی ہے ، اس سے کیا مراد ہے ؟ (سعادت علی ، جگتیال )

جواب:- رمضان المبارک کے روزہ کی نیت بھی رات ہی میں کرلینا افضل ہے ، کیوںکہ بعض فقہاء کے نزدیک ایسا ہی کرنا ضروری ہے ، ان کے نزدیک اس کے بغیر روزہ درست نہیں ہوتا ہے ،

نیت کے لئے زبان سے کہنا ضروری نہیں ہے ، بلکہ دل کا ارادہ بھی کافی ہے ، اگر رات میں ارادہ رہا ہو کہ کل روزہ رکھنا ہے ، یا روزہ کی نیت سے سحری کھائی ہو تو یہ بھی نیت کے لئے کافی ہے ؛

لیکن اگر رات میں نیت نہیں کرسکا ، تو امام ابو حنیفہؒ اور بعض دوسرے فقہاء کے نزدیک صبح میں بھی نیت کی گنجائش ہے ، لوگوں میں یہ بات بھی مشہور ہو گئی ہے کہ زوال تک نیت کی جاسکتی ہے ،

لیکن اس میں تھوڑی سی غلط فہمی ہے ، حقیقت یہ ہے کہ نصف نہار تک نیت کرنے کی گنجائش ہے ، نصف نہار سے مراد یہ ہے کہ صبح صادق کے ساتھ ہی شرعی اعتبار سے دن شروع ہوجاتا ہے ، اور غروب آفتاب تک دن رہتا ہے ،

اس پورے وقت کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے ، تو پہلے نصف کے اندر اندر نیت کرلینا کافی ہے ، مثلاً اگر چھ بجے فجر کا وقت شروع ہوتا ہو اور چھ ہی بجے سورج غروب ہوتا ہو تو ۱۲/ بجے سے پہلے پہلے نیت کرلینا ضروری ہوگا ، ۱۲/ بجے یا اس کے بعد نیت کرنا کافی نہیں ہوگا:

’’ إلی الضحوۃ الکبری لا بعد ہا ولا عندہا اعتبارا لأکثر الیوم ‘‘ (الدر المختار) ’’المراد بہا نصف النہار الشرعی ، والنہار الشرعی من استطارۃ الضوء في أفق المشرق إلی غروب الشمس ‘‘ (رد المحتار : ۳/۳۴۰)

زوال کا وقت نصف نہار سے گھنٹہ سوا گھنٹہ بعد میں ہوتا ہے ۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *