اس آیت مبارکہ میں رمضان المبارک کی فضیلت کو واضح کیا گیا ہے۔ اس کی تین بڑی خصوصیات بیان کی گئی ہیں:
1. نزولِ قرآن: رمضان کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ اسی مبارک مہینے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید نازل فرمایا، جو پوری انسانیت کے لیے ہدایت اور رہنمائی کا ذریعہ ہے۔
2. فرضیتِ روزہ: اس ماہِ مبارک میں روزے فرض کیے گئے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: “اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔” (ترجمہ: کنز الایمان، سورۂ البقرہ، آیت 183)
3. لیلۃ القدر کی عظمت: رمضان المبارک کی ایک اور بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس میں لیلۃ القدر جیسی عظیم رات عطا کی گئی، جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس مبارک رات میں اللہ تعالیٰ ہر نیک دعا کو قبول فرماتا ہے۔ اس رات کی عظمت کو بیان کرتے ہوئے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا گیا: “اور تمہیں کیا معلوم کہ شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور جبریل نازل ہوتے ہیں، اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لیے۔ وہ رات سراسر سلامتی ہے، طلوعِ فجر تک۔” (ترجمہ: کنز الایمان، سورۂ القدر، آیت 2-5)۔
یہی وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں عام ہو جاتی ہیں، جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے۔ پس، ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس ماہِ مبارک کی قدر کرے، زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرے اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرے، تاکہ وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جائے۔
رمضان المبارک کی سب سے بڑی فضیلت یہ بھی ہے کہ اس بابرکت مہینے میں شیطان کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے، جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ یہ رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے جس میں ہر نیک عمل کا ثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے بددعا دی: “ہلاک ہو جائے وہ شخص جس کو رمضان کا مہینہ نصیب ہو، پھر بھی وہ اپنی مغفرت نہ کرا سکے۔” اس پر رسول اکرم ﷺ نے آمین کہا۔ (صحیح مسلم)
اس حدیث سے ہمیں رمضان المبارک کی اہمیت کا اندازہ ہونا چاہیے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بے شمار مواقع فراہم کرتا ہے تاکہ وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر جنت کے مستحق بن سکیں۔ ہمیں چاہیے کہ اس سنہری موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کرنے کی کوشش کریں۔
قیامت کے دن ہر شخص کو اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔ اس دن کامیابی اسی کی ہوگی جس کے نیک اعمال کا پلڑا بھاری ہوگا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم رمضان المبارک کو ضائع نہ کریں بلکہ اسے عبادات، دعا، استغفار اور نیکی کے کاموں میں گزاریں۔ ہمیں چاہیے کہ اس مبارک مہینے میں پنج وقتہ نماز کی سختی سے پابندی کریں، قرآن مجید کی تلاوت کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں، زیادہ سے زیادہ درود شریف پڑھیں اور توبہ و استغفار کریں، نوافل اور سنتوں کا اہتمام کریں، نمازِ تراویح باقاعدگی سے ادا کریں، صدقہ و خیرات کریں اور ضرورت مندوں کی مدد کریں۔
اگر ہم ان اعمال کو اپنا لیں تو یقیناً ہماری زندگی سنور جائے گی، اور ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جائیں گے، اِن شاء اللہ تعالیٰ۔ رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تعالیٰ کی خاص نعمت ہے، اس لیے اسے غفلت میں ضائع نہ کریں بلکہ زیادہ سے زیادہ عبادت اور نیک کاموں میں گزاریں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “جس شخص نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔” (صحیح البخاری، کتاب الایمان، حدیث: 38)۔ یہ حدیث رمضان المبارک کے روزوں کی عظمت اور ان کی روحانی برکت کو واضح کرتی ہے۔ لیکن اس میں “ایمان” اور “احتساب” کی جو شرط بیان کی گئی ہے، وہ ایک اہم نکتہ ہے۔ “ایمان” سے مراد یہ ہے کہ روزے رکھنے والا شخص اللہ تعالیٰ کے احکام پر مکمل یقین رکھے اور یہ اعتقاد رکھے کہ جو کچھ اللہ نے نازل فرمایا ہے، وہ برحق ہے۔ اور “احتساب” کا مطلب یہ ہے کہ بندہ صرف اللہ کی رضا کے لیے، ثواب کی نیت سے روزہ رکھے، نہ کہ کسی دنیاوی مقصد یا دکھاوے کے لیے۔
ایمان کے صحیح اقرار کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان دل سے یہ مانے اور زبان سے اس کا اظہار کرے: “آمنت بالله وملائكته وكتبه ورسله واليوم الاخر”، یعنی: میں اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی نازل کردہ کتابوں، اس کے بھیجے ہوئے انبیائے کرام اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہوں۔ یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے اور اس کی اجازت کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتا۔
ایک اور روایت میں حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: “جس نے ایمان اور احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو جاتا ہے، جیسے ابھی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہو۔” (سنن نسائی، کتاب الصوم، حدیث: 2208)۔ یہ حدیث رمضان المبارک کی سب سے بڑی فضیلت کو اجاگر کرتی ہے کہ یہ مہینہ اللہ کی رحمت اور مغفرت کا ایسا ذریعہ ہے جس میں بندہ تمام گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔
یہاں غور کرنے کا مقام ہے کہ روزے دار کی مغفرت اسی وقت ممکن ہے جب وہ ایمان کی سچائی اور نیت کی پاکیزگی کے ساتھ روزے رکھے۔ جو شخص پورے یقین اور اللہ کی رضا کے لیے روزہ رکھے گا، اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے اور وہ گناہوں سے ایسا پاک ہو جائے گا جیسے وہ ابھی پیدا ہوا ہو۔ پس ہمیں چاہیے کہ رمضان المبارک کی ان فضیلتوں کو سمجھیں اور ایمان و احتساب کے ساتھ اس بابرکت مہینے کو گزاریں تاکہ ہم اللہ کی رحمت اور مغفرت حاصل کر سکیں۔
رمضان المبارک کی عظمت و برکت کو سمجھتے ہوئے ہمیں اس کے ہر لمحے کو قیمتی جاننا چاہیے۔ شریعت کے احکام اور نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق رمضان المبارک کو تین عشروں میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ہر عشرہ اپنے اندر مخصوص فضیلت رکھتا ہے۔
پہلا عشرہ: رحمت کا عشرہ: رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت کا عشرہ کہلاتا ہے۔ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بے پناہ رحمتیں نازل فرماتا ہے۔ ہر مومن کو چاہیے کہ اس عشرے میں اللہ سے رحمت طلب کرے، اس کی بارگاہ میں گڑگڑائے، روئے، عاجزی اختیار کرے اور اپنے رب کو راضی کرنے کی بھرپور کوشش کرے۔ اللہ تعالیٰ بے حد رحم فرمانے والا ہے، وہ اپنے بندوں کو اپنی بے پایاں رحمتوں سے نوازتا ہے۔
دوسرا عشرہ: مغفرت کا عشرہ؛ رمضان المبارک کا دوسرا عشرہ مغفرت کا عشرہ ہے، یعنی وہ وقت جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے گناہ معاف فرماتا ہے۔ اس عشرے میں ہمیں اللہ کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھا کر اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے، صدقِ دل سے توبہ کرنی چاہیے اور عہد کرنا چاہیے کہ آئندہ تمام برے کام چھوڑ کر صرف وہی کام کریں گے جو اللہ کی رضا کے مطابق ہوں۔ جو شخص اخلاص کے ساتھ توبہ کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے تمام سابقہ گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے اور اسے نیکیوں کی راہ پر ڈال دیتا ہے۔
تیسرا عشرہ: نجات کا عشرہ؛ رمضان المبارک کا آخری عشرہ جہنم سے نجات کا عشرہ ہے۔ اس عشرے میں ہر مومن کو چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے قیامت کے دن کی سختیوں، جہنم کی ہولناکیوں، عذابِ الٰہی اور حساب و کتاب کی سختیوں سے نجات کی دعا کرے۔ اللہ تعالیٰ نہایت مہربان اور فضل و کرم فرمانے والا ہے، وہ اپنے بندوں کو جہنم کے عذاب سے بچانے والا ہے۔اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: “اے میرے بندو! تم مجھ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو، اپنے کیے پر ندامت کا اظہار کرو، بندوں کے حقوق ادا کرو، اور میرے حضور سجدہ ریز ہو جاؤ، میں تمہارے تمام گناہ معاف کر دوں گا، چاہے وہ سمندر کے جھاگ کے برابر کیوں نہ ہوں۔” یہ اللہ تعالیٰ کی بے پناہ رحمت ہے کہ وہ رمضان المبارک میں اپنے بندوں کے لیے رحمت، مغفرت اور نجات کے دروازے کھول دیتا ہے۔ اس لیے ہمیں اس ماہ مبارک کے ایک ایک لمحے کو قیمتی جاننا چاہیے اور عبادت، دعا، توبہ، ذکر و اذکار، نوافل، صدقہ و خیرات اور دیگر نیک اعمال میں مصروف رہنا چاہیے تاکہ ہم اللہ کی رضا حاصل کر سکیں اور کامیابی و فلاح کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ رمضان المبارک وہ مقدس مہینہ ہے جس میں ہم تیس روزے رکھتے ہیں اور اللہ کے قرب کو محسوس کرتے ہیں۔ یہ مہینہ نہایت خاص اور شاندار ہے، کیونکہ اس میں ہمیں عبادت، توبہ، اور نیک اعمال کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کرنے کا موقع ملتا ہے۔ روزے ہمیں اللہ سے قریب کر دیتے ہیں، ہمارے نفس کو قابو میں رکھتے ہیں، اور ہمیں صبر، تقویٰ، اور شکرگزاری کی عملی تربیت دیتے ہیں۔ یہ مختصر سا عرصہ حقیقت میں ہمارے لیے باعثِ نجات، عزت، شرف اور فخر ہے، کیونکہ ان روزوں کی بدولت ہمارے درجات بلند کر دیے جاتے ہیں، ہمارے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں، اور ہمیں صالحین و بزرگانِ دین کی صف میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ اس لیے ہمیں اپنے اعمال کا جائزہ لینا چاہیے اور اللہ کے حضور اطاعت و فرمانبرداری کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ اسی حقیقت کو علامہ اقبالؒ نے ان الفاظ میں بیان کیا:
ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
رمضان المبارک ہمیں مساوات اور اخوت کا درس دیتا ہے، جہاں بادشاہ اور غلام، امیر اور غریب، سب ایک ہی صف میں کھڑے ہو کر اللہ کی عبادت کرتے ہیں۔ یہ مہینہ ہمیں عاجزی، محبت، اور دوسروں کا خیال رکھنے کا درس بھی دیتا ہے۔ ہم رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے کو قرآن کی تلاوت، پانچ وقت کی نماز کی پابندی، باجماعت نمازِ تراویح کی ادائیگی، اور ہر نیک عمل کے ذریعے گزاریں۔ سب سے بڑھ کر ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے پڑوسیوں اور ضرورت مندوں کا خیال رکھیں، ان کے ساتھ حسنِ سلوک کریں، اور اپنے کردار سے اسلامی تعلیمات کا عملی نمونہ پیش کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں زیادہ سے زیادہ قرآنِ مقدس کی تلاوت کرنے، نماز باجماعت ادا کرنے، اور رمضان المبارک کی برکتوں سے فیض یاب ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہِ سید المرسلین ﷺ۔