[]
مہر خبررساں ایجنسی نے سبا کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان میں حزب اللہ کی انتظامی کونسل کے سربراہ “ہاشم صفی الدین” نے امریکی صدر کے مشیر “آموس ہوچسٹین” کے الفاظ کے جواب میں زور دے کر کہا ہے کہ لبنان کو امریکہ اور ہوچسٹین کے آقاؤں کے مشورے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہی لوگ بیروت کی اقتصادی امداد تک رسائی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر امریکی اپنے وعدوں کے سچے تھے تو انہیں کم از کم مصری گیس کے حوالے سے لبنانیوں کے ساتھ کئے گئے اپنے وعدے پورے کرنے چاہئیں۔
یہ بات واضح ہے کہ ہم نے کبھی بھی امریکہ اور اس کے وعدوں پر بھروسہ نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ کبھی کریں گے کیونکہ ہم امریکہ کو لبنان اور لبنانی عوام کا حقیقی دشمن سمجھتے ہیں۔
قانا قتل عام اور دیگر جرائم امریکی ہتھیاروں، طیاروں اور میزائلوں کے سبب انجام پائے ہیں۔ امریکی ہتھیاروں کے ذریعے لبنانیوں کو مارا گیا ہے اور فلسطینیوں ہر روز مارا جا رہا ہے۔
حزب اللہ کے اس عہدیدار نے تاکید کی: ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم نے ایک دن کے لیے بھی امریکہ پر بھروسہ نہیں کیا اور ہمیں اس ملک پر بالکل بھی بھروسہ نہیں ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ لبنان کے ساتھ امریکہ کی دشمنی اس ملک کے ساتھ صیہونی دشمنی سے کم نہیں ہے اور یہ اس سے بھی زیادہ شدید ہوسکتی ہے۔
صفی الدین نے واضح کیا کہ واشنگٹن کی طرف سے بیروت بھیجے گئے امریکی مشیر ہوچسٹین کو لبنانیوں کو آئی ایم اہف کے ساتھ بات چیت کرنے کے بارے میں مشورہ دینے کے بجائے، چاہئے کہ وہ اپنے آقاؤں کو لبنان سے پابندیاں اٹھانے کے لیے کہیں۔
امریکی ہی لبنان کی اقتصادی امداد تک رسائی میں کمی اور بجلی کی فراہمی کے شعبے کے کمزور ہونے کا سبب ہیں، بالکل اسی طرح جیسے وہ شام کی ناکہ بندی اور پابندیوں کا سبب ہیں اور اس ملک کے مسائل کی سب سے بڑی وجہ ہیں، خاص طور پر جب سے ہم امریکی حملہ آوروں کی طرف سے شام کے تیل اور گیس کے وسائل کی لوٹ مار کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ مزاحمت جس نے مقبوضہ علاقوں کو آزاد کرایا وہ باقی مقبوضہ علاقوں کو بھی آزاد کرائے گی۔ لبنانی مزاحمت غاصب صیہونی دشمن کے مقابلے میں وطن کے دفاع کے میدان میں موجود رہے گی اور جب تک لبنانی عوام کی زمین، تیل، گیس، پانی اور جانوں کے خلاف صیہونیوں کی دھمکیاں جاری رہیں گی، مزاحمت بھی میدان میں رہے گی۔