معاہدے کے بغیر صہیونی یرغمالیوں کی رہائی ناممکن ہے، حماس

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حماس کے اعلی رہنما اسامہ حمدان نے الجزائر کے دارالحکومت میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ صیہونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے مخصوص اصول موجود ہیں، جن پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ ان اصولوں کے مطابق ہی صیہونی یرغمالیوں کو رہائی مل سکتی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یقینی طور پر صیہونی قیدی زندہ اسی وقت واپس جائیں گے جب قیدیوں کے تبادلے پر معاہدہ ہو گا۔ نتن یاہو اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش میں غزہ میں صیہونی قیدیوں کی زندگی سے کھیل رہے ہیں۔ وہ ان قیدیوں کو آزاد نہیں کرنا چاہتے بلکہ ان کی موت کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ صیہونی قیدیوں کی رہائی کے نتیجے میں فلسطینی قیدیوں کو بھی آزادی ملے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لیے یہ اہم نہیں کہ صیہونی حکومت کیا چاہتی ہے، ہمارے لیے اہم یہ ہے کہ جارحیت کا خاتمہ ہو اور صیہونی فوج غزہ کی پٹی سے باہر نکلے۔ ہم اپنے موقف پر قائم ہیں اور غزہ میں جنگ بندی، قیدیوں کے تبادلے اور تعمیر نو پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

حماس کے سینئر رہنما نے کہا ہے کہ صیہونی وزیر اعظم معاہدے تک پہنچنے کے خواہاں نہیں ہیں بلکہ وقت ضائع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی فوج شمالی غزہ میں بھاری نقصان اٹھا چکی ہے اور 80 دن گزرنے کے باوجود شمالی غزہ کے چند کلومیٹر رقبے پر بھی کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ مزاحمت اب بھی پوری طرح صیہونی فوج کے سامنے ڈٹی ہوئی ہے۔ صیہونی حکومت کے بیانات صرف ان کے داخلی بحران کو کم کرنے کی ایک کوشش ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *