گاہک کی جائیداد کے کاغذات غائب، آئی سی آئی سی آئی بینک پر 25 لاکھ کا جرمانہ

[]

شکایت کنندہ منوج مدھوسودھن نے بتایا آئی سی آئی سی آئی بینک نے انہیں جون 2016 میں مطلع کیا کہ ان کے دستاویزات اس وقت گم ہو گئے جب انہیں ایک کورئیر کمپنی کے ذریعے بنگلورو سے حیدرآباد لے جایا جا رہا تھا

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>
user

نئی دہلی: ملک کے دوسرے بڑے نجی شعبے کے بینک آئی سی آئی سی آئی بینک میں بڑی لاپرواہی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ قرض لیتے وقت ایک صارف کی طرف سے بینک میں جمع کرائے گئے اصل کاغذات گم ہو گئے۔ اس پر، قومی صارف تنازعات کے ازالے کے کمیشن (این ڈی آر سی) نے بینک کی سخت سرزنش کی اور شکایت کنندہ کو 25 لاکھ روپے کا معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کی ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق، یہ معاملہ بنگلورو کا ہے، جہاں شکایت کے مطابق بینک نے اپریل 2016 میں ایک صارف کے لیے 1.86 کروڑ روپے کا ہوم لون منظور کیا تھا اور جائیداد کے اصل دستاویزات بشمول سیل ڈیڈ اپنے پاس رکھ تھی۔ لیکن ان دستاویزات کی اسکین یا سافٹ کاپی بینک سے قرض لینے والے شخص منوج مدھوسودن کو فراہم نہیں کی گئی اور جب پوچھا گیا تو کہا گیا کہ وہ گم ہو گئے ہیں۔ اس کے بعد مدھوسودنن نے کئی بار بینک حکام سے اپنی شکایت درج کروائی لیکن جب کوئی سماعت نہیں کی گئی تو انہوں نے بینکنگ لوک پال سے رجوع کیا۔

اپنی شکایت میں شکایت کنندہ نے کہا کہ دو ماہ تک بینک میں جمع دستاویزات کی اسکین کاپی نہ ملنے پر جب انہوں نے اس پر میں معلومات حاصل کرنا چاہی تو آئی سی آئی سی آئی بینک نے انہیں جون 2016 میں مطلع کیا کہ دستاویزات ایک کورئیر کمپنی کی طرف سے بنگلورو سے حیدرآباد میں ان کی مرکزی اسٹوریج کی سہولت پر لے جانے کے دوران گم ہو گئے ہیں۔

اس معاملے میں بینکنگ لوک پال نے ستمبر 2016 میں بینک کو ہدایت کی کہ وہ مدھوسودھن کو گم شدہ دستاویزات کی نقل جاری کرے، نقصان سے متعلق پبلک نوٹس شائع کرے اور سروس میں کمی کے لیے شکایت کنندہ کو 25000 روپے کا معاوضہ ادا کرے۔

شکایت کنندہ منوج مدھوسودنن نے معاملہ کو قومی صارف کمیشن کے پاس لے جانے کا فیصلہ کیا اور اپنی شکایت میں الزام لگایا کہ بینک انتہائی لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات کی اسکین کاپی اصل دستاویزات کی جگہ نہیں لے سکتیں۔ مدھوسودھن کی جانب سے ذہنی اذیت اور نقصان کے لیے 5 کروڑ روپے کے معاوضے کا مطالبہ کیا گیا۔ اپنے سامنے موجود شواہد کو ذہن میں رکھتے ہوئے کمیشن نے کہا کہ سروس میں کمی کی بنیاد پر بینک سے معاوضہ طلب کرنا ایک درست دعویٰ ہے۔

پریزائیڈنگ ممبر سبھاش چندرا اس شکایت کی سماعت کر رہے تھے جس میں خدمات میں کمی کے معاوضے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسے منوج مدھوسودھن نے وکیل شویتانک شانتانو کے ذریعے دائر کیا تھا۔ سماعت کے دوران کمیشن نے کہا کہ موجودہ مسئلہ سروس میں کمی کا معاوضہ اور مستقبل میں ہونے والے کسی نقصان کے خلاف شکایت کی تلافی کا ہے۔ این سی ڈی آر سی کے مطابق بینک کورئیر کمپنی پر ذمہ داری عائد نہیں کر سکتا۔ این سی ڈی آر سی نے آئی سی آئی سی آئی بینک کو خدمات میں کمی کے معاوضے کے طور پر 25 لاکھ روپے اور قانونی چارہ جوئی کے اخراجات کے طور پر 50000 روپے ادا کرنے کی بھی ہدایت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *