[]
مہر خبررساں ایجنسی نے بغداد الیوم کے حوالے سے بتایا ہے کہ کربلا کے گورنر نصیف الخطابی نے اعلان کیا ہے کہ اب تک 14ملین (ایک کروڑ چالیس لاکھ) زائرین صوبہ کربلا میں داخل ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سال اربعین کی مشی کو حالیہ برسوں میں سب سے بڑی اور وسیع ترین مشی تصور کیا جاتا ہے اور عراق کے وزیر اعظم اس مشی کو ممکنہ حد تک شاندار طریقے سے منعقد کرنے کے لیے بنائے گئے منصوبوں کی براہ راست نگرانی کرتے ہیں۔
الخطابی نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کے حکم کے مطابق عراقی اداروں نے جنوبی علاقے میں زائرین کی نقل و حمل کے لیے ایک ہزار بسیں مختص کی ہیں اور عراقی صوبوں کی تمام سہولیات کو زائرین کی آمدورفت کے لیے استعمال کیا گیا ہے اور کربلا کے ہر مکین کا گھر موکب بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 28 ہزار حسینی موکب، زائرین کی خدمت میں مصروف ہیں اور زائرین کی اپنے گھروں کو واپسی کے لئے بھی بھرپور تیاریاں کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زائرین اربعین حسینی کی کثیر تعداد کے باوجود ہم ان کی نقل و حرکت اور سفر میں سہولت کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور زائرین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ مقررہ راستوں پر چلیں اور ان راستوں کو ہرگز ترک نہ کریں۔
ادھر حرم حضرت امام حسین علیہ السلام کے مشیر فاضل عوز نے بھی دو روز قبل کہا تھا: اس سال ہم زائرین کی تعداد میں اس حد تک بہت زیادہ اضافہ دیکھ رہے ہیں کہ کربلا، نجف، کاظمین اور سامرا کے شہر زائرین سے بھر گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زائرین کی تعداد میں یہ اضافہ ہر سال دیکھنے کو مل رہا ہے اور ہر سال اربعین کی مشی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ہم پچھلے سالوں کے مقابلے میں اس سال سب سے زیادہ زائرین دیکھیں گے۔
فاضل عوز نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ حرم امام حسین علیہ السلام کی تولیت اور خدمات کے محکموں کی طرف سے بہت زیادہ کوششیں کی جا رہی ہیں اور ہم نے ٹریفک کی ہموار روانی اور خدمت رسانی میں زائرین کی شرکت اور تعاون کا مشاہدہ کیا ہے۔ خاص طور سے سڑکوں کی صفائی کے ذریعے زائرین بہترین تعاون کر رہے ہیں۔
صوبہ الانبار میں حشد الشعبی فورسز کے کمانڈروں میں سے ایک “صلاح فاضل العیساوی” نے اس سے قبل اعلان کیا تھا: حشد الشعبی فورسز مکمل طور پر ہائی الرٹ ہیں اور الفلوجہ شہر کے جنوب میں واقع عامریہ سے صوبہ کربلا تک اربعین کی مشی کو نشانہ بنانے والی کسی بھی دہشت گردانہ کارروائی کو روکنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔