ہرکلاس میں اسمارٹ بورڈ، ابتدا سے روبوٹکس کی تعلیم۔ڈان ہائی اسکول جدید اور عصری طریقہ تعلیم کا مرکز

شجیع اللہ فراست

 

انہیں پڑھانے کا جنون تھا وہ بچوں کو پڑھانے کے لئے سلم بستیوں میں چلے جاتے تھے تو کبھی بڑوں کے لئے تعلیم بالغاں کے پروگراموں کا اہتمام کرتے تھے۔ پڑھانے کا جذبہ انہیں جیل کے قیدیوں کے درمیان بھی لے گیا۔ انہوں نے تعلیم کو عام کرنے کے اپنے مقصد حیات کو پورا کرنے کے لئے پرکشش سرکاری ملازمت بھی ترک کردی۔ علم کی شمع کو روشن کرنے کے ان کے اس جذبہ کے کئی مداح تھے جن میں افسانوی اداکار دلیپ کمار بھی شامل ہیں۔وہ ڈان ہائی اسکول کے بانی جناب رضی الرحمن تھے ۔ انہوں نے خلوص نیت کے ساتھ 1969ء میں ڈان اسکول کی بنیاد رکھی اور ملے پلی میں ایک چھوٹا سا پودا لگایا جو آج ایک تناور درخت بن گیا ہے جس سے ہزاروں طلبا مستفید ہوچکے ہیں اور آج دنیا کے کئی گوشوں کو منور کررہے ہیں۔ ڈان ہائی اسکول گزشتہ 55 برسوں سے بالخصوص متوسط طبقے کی تعلیمی ضرورتوں کو پورا کررہا ہے۔ آج ڈان ہائی اسکول کی 2 شاخیں ملک پیٹ اور پرانی حویلی میں کارکرد ہیں۔ یہاں سینکڑوں بچے ڈان کے منفرد طریقہ تعلیم سے مستفید ہورہے ہیں۔ ان 55برسوں میں تعلیم کے شعبے میں بہت کچھ بدل گیا لیکن جناب رضی الرحمن کے ہونہار فرزند جناب فضل الرحمن خرم نے ڈان کی تعلیمی قدروں پر کبھی کوئی مفاہمت نہیں کی اور اس کی امتیازی شناخت کو برقرار رکھا۔

 

ڈان ہائی اسکول میں ایک منفرد طریقہ تعلیم پر عمل کیا جاتا ہے جس میں صرف کتابی تعلیم پر توجہ نہیں دی جاتی بلکہ انتظامیہ کا مطمع نظر طالب علموں کی مجموعی شخصیت سازی اور کردار سازی پر ہوتی ہے۔ جہاں ڈان ہائی اسکول اپنی معیاری انگریزی اور انگریزی ماحول کی وجہ سے جانا جاتا ہے وہیں یہاں اردو اور اسلامی علوم کو بھی اہمیت دی جاتی ہے۔ ڈان ہائی اسکول میں اردو بحیثیت زبان اول لازمی ہے۔ ڈان کی ایک اور خصوصیت یہ ہے کہ یہاں وقفہ وقفہ سے مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی شخصیات آتی ہیں اور اپنے تجربات سے طلبا و طالبات کو مستفید کرتی ہیں جن سے طلبا کے ذہن کے دریچے کھلتے ہیں اور تعلیمی کے روایتی رجحانات سے ہٹ کر بھی کچھ سوچنے کی طرف مائل ہوتے ہیں۔ ڈان اسکول میں لکچرس دینے اور طلبا کو اپنے فن کی باریکیوں سے واقف کرانے والی ایسی شخصیات میں سابق ایرانی قونصل جنرل حق بین قمی،

 

حیدرآباد کی اسٹیج کی دنیا کی پہچان محمد علی بیگ، آئی اے ایس آفیسر عامر اللہ خان، آئی آئی ایس آفیسر شجاعت علی، محمد سراج ، جے پی مورگن بینک کے وائس پریسیڈنٹ فصیح اللہ حسینی، سعودی صنعتکار سمیرا عزیز، سابق ڈپٹی چیف منسٹر تلنگانہ محمود علی،رکن قانون ساز کونسل ریاض الحسن آفندی، سابق صدر نشین تلنگانہ قانون ساز کونسل امین الحسن جعفری، اولیو ہاسپٹل کے بانی آغا مجاہد حسین، جرمنٹائن ہاسپٹل کے بانی وآرتھوپیڈک سرجن جواد زار خان، ممتاز شوٹر شفاعت نواب،ٹیبل ٹینس کھلاڑی نینا جیسوال، سابق سپرنٹنڈنٹ چنچل گوڑہ جیل بشیرا بیگم، سفارتکار موہت سریواستو، تسنیم شریف، بین الاقوامی شہرت یافتہ پینٹر آفرین خوندمیری ، بین الاقوامی ماہر تعلیم روبیو، اترکھنڈ میں سیلاب کی پیش قیاسی کرنے والے آنند شرما ، ہندوستان کی پہلی بیریاٹک فزیشن ڈاکٹر صادقہ امیمہ بابر وغیرہ شامل ہیں۔ جناب فضل الرحمن خرم جدید دور کے تقاضوں کو اچھی طرح سمجھتے ہیں اور دور جدید کے تقاضوں سے پرانے شہر کے طلبا کو ہم آہنگ کرنے کے لئے دور جدید کے تمام وسائل سے استفادہ بھی کرتے ہیں۔ اس سلسلہ میں ڈان ہائی اسکول ملک پیٹ اور پرانی حویلی میں بچوں کو ابتدائی جماعتوں سے روبوٹکس کی تعلیم دی جارہی ہے۔ ڈان کے طلبا کو روبوٹکس کے شعبے میں وہ مواقع حاصل ہورہے ہیں جو انجینئرنگ کی سطح پر طلبا کو حاصل ہوتے ہیں۔ ڈان کے طلبا نے گجرات کے احمد آباد میں منعقدہ روبوٹکس کے قومی مقابلے میں دوسرا مقام حاصل کیا تھا۔ اسی مشن کے تحت ڈان ہائی اسکول میں ہر جماعت میں اسمارٹ بورڈس یا انٹرایکٹیو بورڈس کے ذریعے تعلیم دی جارہی ہے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس پر شائد ہی تلنگانہ کے کسی اسکول میں عمل کیا جارہا ہے۔ ڈان میں تعلیم محض تعلیم نہیں بلکہ ایک جشن اور تفریح ہے۔

 

ڈان ہائی اسکول نے بنیادی سطح پر اسپائر اور جودو گیان جیسے کورسس کی تعلیم دی جاتی ہے اور اس کے لئے برٹش کونسل کی خدمات حاصل ہیں۔ ڈان اسکول میں تمام ٹیچرس خصوصی ٹیچرس ٹریننگ سے لیس ہیں جن میں ریاستی بورڈس کے علاوہ برٹش کونسل کے ٹیچرس ٹریننگ کورسس سے شامل ہیں۔ اسکول کے فیکلٹی ممبرس میں آئی آئی ٹین ونڈرلا سشین بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف شعبوں میں مہارت رکھنے والے افراد کی بھی ادارہ کو جزوقتی خدمات حاصل ہیں۔ کئی ممتاز تعلیمی ، سماجی و تہذیبی ادارے بشمول سیڈ فاونڈیشن، طاوس فاونڈیشن بھی اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ جناب فضل الرحمن خرم دشواریوں کے باوجود اپنے والد کے تعلیمی مشن کو روز افزوں آگے بڑھا رہے ہیں اور اس مہم میں انہیں اپنے بھائی عتیق الرحمن فیصل اور فرزندان وصی الرحمن، صفی الرحمن اور توصیف الرحمن کا بھرپور ساتھ حاصل ہے اور علم کا یہ قافلہ پورے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *