ایرانی کونسلیٹ میں مدرسہ صوفیہ میں جلسہ تقسیم اسناد کی تقسیم

ایرانی کونسلیٹ میں مدرسہ صوفیہ میں جلسہ تقسیم اسناد کی تقسیم

پروفیسر ڈاکٹر سید محمد تنویر الدین خدانمائی افتخاری اور قونصل جنرل ایران آغا مہدی شاہ رخی کا خطاب 

حیدرآباد 21 جنوری ۔ایرانی کونسلیٹ میں مدرسہ صوفیہ میں جلسہ تقسیم اسناد کی تقسیم۔اس جلسہ تقسیم اسناد ریاضت آیت معجزہ برائے شفا ء لاعلاج امراض کینسر وغیرہ بدست آغا مہدی شاہ رخی کونسلیٹ جنرل آف اسلامک ریپبلک آف ایران ‘ بمقام آفس آف دی کونسلیٹ جنرل آف اسلامک ریپبلک آف ایران امام خمینی روڈ بنجارہ ہلز حیدرآباد منعقد ہوا ۔ داعی جلسہ تقسیم اسناد پروفیسر ڈاکٹر سید محمد تنویر الدین خدانمائی افتخاری ڈائرکٹر مدرسہ صوفیہ قندھارو دکن ضلع ناندیڑ تھے ۔لاعلاج بیماریوں کا یہ طریقہ علاج جس میں بغیر دوا گولی اور کسی ظاہری وسیلے کو استعمال کئے بغیر کیا جاتا ہے ساری دنیا میں پہنچنا چاہئے میں نے یہ بات پہلی بار سنی اور دیکھی کہ صوفیہ کرام کے پاس اپنے مریدین وغیرہ کو ایسی علاج اور طریقوں کی تربیت دی جاتی ہے اور انہیں سند بھی دی جاتی ہے ۔عالی جناب آقائی مہدی قونصل جنرل ایران متعینہ حیدرآباد نے اپنے خطاب میں اچھی انگریزی تقریر میں کہی اور بانی مدرسہ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ سلسلہ خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس کی شاعت کے لئے مجھ سے جو ہوسکتا ہے میں اپنا تعاون پیش کرتا ہوں ۔ پروفیسر سید تنویر الدین خدانمائی ڈائرکٹر مدرسہ صوفیہ نے گذشتہ سواسوسالہ کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس مدرسہ کے قیام کے ابتدائی دور میں کینسر یا کوئی اور بیماری کا سلب الامراض نام سے علاج کیا جاتا تھا بعد میں یہ سلسلہ موقوف ہوگیا ۔ انھوں نے مزید کہا کہ بانی مدرسہ صوفیہ قدس سرہ ہر روز یہ بات کہتے تھے دنیا کے سات براعظم میں چاہتا ہوں کہ یہاں سے ایک ایک آدمی کو روانہ کروں ۔ ان کا منشاء صوفیہ صاحبہ کے صحت جسمانی و روحانی کو ساری دنیا میں پہنچانا تھا ۔ جس کے ذریعہ دنیا میں پھیلی ہوئی اسلام اور مسلم دشمنی پر قائم تحریکات کا جواب دیا جائے ۔ انھوں نے اپنی کتاب میں صاف الفاظ میں تحریر کیا ہے ۔ اس مدرسہ کے فارغ طلبہ کے ذریعہ روحانی تصرف سے ایسی بیماریوں کا علاج کرواجائے گا کہ جس کے علاج سے اطباء اور ڈاکٹر عاجز آگئے ہوں ۔ ایسی ایک فاتح عالم صوفیوں کے طرعز عمل کے ذریعہ جادوگروں ‘ سائنسی ایجادات کو اپنانے معجزوںاور اولیاء کی کرامات کے برابر ٹہرانے والوں کا جواب ہوگا ۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *