جمعیۃ علما ہند کی قانونی امداد کمیٹی نے تنظیم کے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر ملزم ساجد پٹیل کے مقدمے کی سپریم کورٹ میں پیروی کی۔ بنچ نے سبھی دلایل سننے کے بعد ملزم کو جیل سے رِہا کرنے کا حکم دیا۔


مولانا ساجد پٹیل
نئی دہلی: گجرات تبدیلیٔ مذہب معاملے میں گزشتہ 3 سالوں سے قید و بند کی صعوبت برداشت کر رہے عالم دین مولانا ساجد بھائی پٹیل کی ضمانت سپریم کورٹ نے 17 فروری کو منظور کر لی۔ عدالت عظمیٰ کی 2 رکنی بنچ نے ملزم کو طویل قید اور مقدمے کی سماعت میں ہو رہی تاخیر کی بنیاد پر مشروط ضمانت پر رِہا کرنے کا حکم دیا، حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزم کو ضمانت دیے جانے کی سخت الفاظ میں مخالفت کی۔
جمعیۃ علماء ہند کی قانونی امداد کمیٹی نے صدر مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر ملزم ساجد پٹیل کے مقدمے کی سپریم کورٹ میں پیروی کی۔ سپریم کورٹ کی 2 رکنی بنچ، جس میں جسٹس سنجے کول اور جسٹس احسان الدین امان اللہ نے ملزم کے دفاع میں سینئر ایڈووکیٹ نتیا رام کرشنن کی دلیلوں کو سننے کے بعد ملزم کو جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران سینئر ایڈووکیٹ نتیا رام کرشنن نے عدالت کو مطلع کیا کہ ملزم گزشتہ 3 سالوں سے جیل کی مشکلات برداشت کر رہا ہے، اور اس معاملے میں نامزد بیشتر ملزمین کو ضمانت مل چکی ہے۔ اس لیے برابری کی بنیاد پر اور فریق استغاثہ کے ذریعہ لگائے گئے الزامات کے مدنظر ملزم کو بھی ضمانت دی جانی چاہیے۔ سینئر ایڈووکیٹ نے یہ بھی بتایا کہ ملزم پر جبراً مذہب تبدیلی کرانے کے الزام میں وڈودرا اور بھروچ میں معاملے درج کیے گئے تھے، جن میں سے وڈودرا معاملے میں ملزم کو پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ چونکہ بھروچ معاملے میں ملزم بھی یکساں روش کے ہیں، اس لیے ملزم کو ضمانت دی جانی چاہیے۔
سماعت کے دوران سرکاری وکیل رجت نایر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اس معاملے کا کلیدی گنہگار ہے، جس پر ’بیت المال‘ کی رقم کا غلط استعمال کر کے سماج کے کمزور طبقات کے غریب لوگوں کو پیسے کا لالچ دے کر ان کا مذہب تبدیل کرانے کا سنگین الزام ہے۔ سرکاری وکیل نے یہ بھی کہا کہ ملزم نے نہ صرف پیسوں کا لالچ دیا، بلکہ ڈرایا اور دھمکایا بھی۔ اس وجہ سے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ سرکاری کے ساتھ ساتھ شکایت دہندہ پروین بھائی وسنت بھائی کے وکیل نے بھی ساجد بھائی پٹیل کی ضمانت کی مخالفت کی، لیکن عدالت نے سینئر ایڈووکیٹ نتیا رام کرشنن کی دلیلوں سے متفق ہوتے ہوئے ساجد پٹیل کو مشروط ضمانت دینے کا حکم صادر کیا۔
واضح رہے کہ گجرات کے بھروچ ضلع کے امود نامی علاقہ میں جبراً مذہب تبدیلی کی شکایت ملنے پر امود پولیس اسٹیشن نے 15 افراد کے خلاف ’گجرات فریڈم آف رلیجن ایکٹ 2003‘ کی دفعات 4، 5، 4جی، تعزیرات ہند کی دفعات 120 بی، 153 بی سی، (2)506، 15، 13 اے(1)، 295 سی، 466، 468، 471، درج فہرست ذات و درج فہرست قبائل انسداد ظلم ایکٹ کی دفعہ (2)3، 5 اے، (5)(2)3 اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ کی دفعہ 84 سی کے تحت معاملہ درج کیا تھا اور ملزمین کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔