جی ایس ٹی ریونیو میں 11 فیصد کا اضافہ، اگست میں 1.6 لاکھ کروڑ روپے کا کلیکشن

[]

ملک کے جی ایس ٹی ریونیو میں سالانہ بنیاد پر مضبوط اضافہ درج کیا گیا ہے۔ موصولہ خبر کے مطابق اگست ماہ میں جی ایس ٹی کلیکشن تقریباً 1.6 لاکھ کروڑ روپے رہا، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ ہے۔ ریونیو سکریٹری سنجے ملہوترا نے جمعہ کو سالانہ جی ایس ٹی کلیکشن کی جانکاری دی جو مرکزی حکومت کے لیے خوش آئند ہے۔ جہاں تک گزشتہ سال اگست ماہ میں جی ایس ٹی کلیکشن کی بات ہے تو اُس وقت تقریباً 1.44 لاکھ کروڑ روپے کا کلیکشن ہوا تھا۔

وزارت مالیات نے یکم ستمبر کو اگست سے متعلق جی ایس ٹی کلیکشن کے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس مہینے میں مجموعی جی ایس ٹی ریونیو 159069 کروڑ روپے رہا۔ اس میں سنٹرل جی ایس ٹی ریونیو 28328 کروڑ روپے، اسٹیٹ جی ایس ٹی ریونیو 35794 کروڑ روپے اور انٹگریٹیڈ جی ایس ٹی ریونیو 83251 کروڑ روپے رہا۔ اس دوران ذیلی ٹیکس کی شکل میں 11695 کروڑ روپے وصول کیے گئے۔ وزارت مالیات نے کہا کہ اس ماہ میں سامانوں کی درآمد سے حاصل ریونیو میں تین فیصد اور گھریلو لین دین سے حاصل ریونیو میں سالانہ بنیاد پر 14 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔

ریونیو سکریٹری سنجے ملہوترا نے بتایا کہ اپریل-جون سہ ماہی میں ٹیکس شرحوں میں کوئی تبدیلی نہیں ہونے کے باوجود جی ایس ٹی کلیکشن موجودہ پرائس پر جی ڈی پی کے شرح اضافہ سے زیادہ رہا۔ ملہوترا نے کہا کہ ’’بہتر ٹیکس عمل درآمد اور ٹیکس کلیکشن صلاحیت میں بہتری ہونے سے ایسا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکس چوری اور ٹیکس دینداری سے بچنے کے معاملوں میں بھی کمی آئی ہے۔ کے پی ایم جی کے شراکت دار اور اِن ڈائریکٹ ٹیکس چیف ابھشیک جین نے کہا کہ تہوار قریب آنے سے جی ایس ٹی کلیکشن آنے والے مہینوں میں مزید بہتر ہونے کی امید ہے۔‘‘

سنجے ملہوترا نے مزید جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ جون سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح اضافہ 7.8 فیصد تھی اور علامتی طور سے اس میں 8 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔ جون سہ ماہی کے دوران جی ایس ٹی ریونیو میں 11 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ ٹیکس-جی ڈی پی تناسب 1.33 سے زیادہ ہے۔ انھوں مزید کہا کہ جی ایس ٹی سے شہریوں، گاہکوں اور سرکاروں کو فائدہ ہوا ہے۔ ریونیو ہر مہینے بڑھ رہا ہے اور مرکز و ریاست یہ یقینی کرنے کے لیے ایک ساتھ آئے ہیں کہ جی ایس ٹی کے تحت ٹیکس شرح کم ہوں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *