اسٹیفن کے سوال پر کہ کیا ہندوستانی عدلیہ میں اقربا پروری، ایلیٹ کلاس، اعلیٰ ذات اور مردوں کا غلبہ ہے، سابق سی جے آئی چندرچوڑ نے اس سے اتفاق نہ کرنے کا اظہار کیا
![<div class="paragraphs"><p>چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2023-04%2Fd277b3e7-fac8-452b-93cc-fdbd6827e302%2FJustice_DY_Chandrachud_IA.jpg?rect=0%2C108%2C1494%2C840&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
![<div class="paragraphs"><p>چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2023-04%2Fd277b3e7-fac8-452b-93cc-fdbd6827e302%2FJustice_DY_Chandrachud_IA.jpg?rect=0%2C108%2C1494%2C840&auto=format%2Ccompress&fmt=webp&w=1200)
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، تصویر آئی اے این ایس
ہندوستان کے سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ملک کے عدالتی نظام میں اقربا پروری، مردوں، ہندوؤں اور اعلیٰ ذاتوں کے غلبہ سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نچلی عدالتوں میں 50 فیصد خواتین کی تقرری ہوئی ہے اور یہ تعداد مزید بڑھے گی۔ ساتھ ہی عدلیہ میں اعلیٰ اور ذمہ دار عہدوں پر بھی خواتین ہوں گی۔ مذکورہ باتیں سابق سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ نے بی بی سی کے شو ’ہارڈ ٹاک‘ میں سینئر صحافی اسٹیفن سیکور کے سوالوں کے جواب میں کہی ہے۔
اسٹیفن نے جب ان سے پوچھا کہ کیا ہندوستانی عدلیہ میں اقربا پروری ہے اور کیا ایلیٹ کلاس، اعلیٰ ذات اور مردوں کا غلبہ ہے۔ اسٹیفن نے یہ سوال جسٹس چندرچوڑ کے والد اور سابق سی جے آئی وائی وی چندرچوڑ کا ذکر کرتے ہوئے اقربا پروری پر سوال پوچھا۔ صحافی کے جواب میں سابق جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ وہ ان باتوں سے متفق نہیں ہیں، بلکہ صحافی نے جو باتیں کہیں حالات اس سے بالکل برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ نچلی عدالتیں عدالتی نظام کی بنیاد ہیں اور اگر وہاں مشاہدہ کریں گے تو پائیں گے کہ جو نئی تقرریاں ہوئی ہیں، ان میں 50 فیصد خواتین ہیں۔ کئی ایسی ریاستیں بھی ہیں، جہاں کی ضلعی عدالتوں میں 60 سے 70 فیصد خواتین کی تقرری کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ جہاں تک اعلیٰ عدلیہ کا تعلق ہے تو وہ ابھی 10 سال قبل کے قانونی پیشے (لیگل پروفیشن) کی عکاسی کرتا ہے اور آنے والے وقت میں اعلیٰ عہدوں پر خواتین کی حصہ داری بھی دیکھی جائے گی۔
سابق جسٹس چندچوڑ نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’’ابھی تعلیم خصوصاً قانونی تعلیم تک خواتین کی رسائی میں اضافہ ہوا ہے۔ آپ کو لا اسکول اور کالج میں صنفی توازن نظر آتا ہے وہ اب ہندوستانی عدلیہ کے نچلی سطح پر بھی نظر آنے لگا ہے۔ جہاں تک صنفی توازن کی بات ہے، ضلعی عدالتوں میں خواتین کی تعداد بڑھ رہی ہے اور آنے والے وقت میں اس میں مزید اضافہ ہوگا۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے اقربا پروری کے سوال پر کہا کہ ان کے والد نے ان سے کہا تھا کہ جب تک وہ جج ہیں تب تک سابق سی جے آئی کسی عدالت میں پریکٹس نہ کریں۔ یہی وجہ ہے کہ سابق جسٹس چندرچوڑ نے ہاورڈ لا اسکول میں 3 سال تک تعلیم حاصل کی۔ سابق جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ انہوں نے اپنی پریکٹس تب شروع کی جب ان کے والد ریٹائر ہو گئے۔ علاوہ ازیں انہوں نے صحافی سے کہا کہ اگر وہ مشاہدہ کریں گے تو پائیں گے کہ زیادہ تر وکیل اور جج وہ ہیں جو پہلی دفعہ قانونی پیشے میں آئے ہیں، یعنی کہ ان کا بیک گراؤنڈ لا کا نہیں ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ جہاں تک ایلیٹ کلاس، اعلیٰ ذات، ہندوؤں کے غلبہ کا سوال ہے تو حالات بالکل اس کے برعکس ہیں، ہندوستانی عدلیہ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔