ہائی کورٹ نے پارلیمانی اجلاس میں شرکت کے مقصد سے انجنیئر رشید کو 11 اور 13 فروری کے لیے ’حراستی پیرول‘ کی اجازت دی ہے۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے رکن پارلیمنٹ پر کئی شرطیں لگائی ہیں۔
![<div class="paragraphs"><p>انجینئر رشید، تصویر آئی اے این ایس</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2024-06%2Fc44c43e3-e465-46c0-b343-b86cd123e4de%2FEngineer_Rashid.jpg?rect=0%2C0%2C2000%2C1125&auto=format%2Ccompress&fmt=webp)
![<div class="paragraphs"><p>انجینئر رشید، تصویر آئی اے این ایس</p></div>](https://media.assettype.com/qaumiawaz%2F2024-06%2Fc44c43e3-e465-46c0-b343-b86cd123e4de%2FEngineer_Rashid.jpg?rect=0%2C0%2C2000%2C1125&auto=format%2Ccompress&fmt=webp&w=1200)
انجینئر رشید، تصویر آئی اے این ایس
دہلی ہائی کورٹ نے جموں و کشمیر کے بارہمولا سے عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے رکن پارلیمنٹ انجینئر رشید کی 2 دنوں کی پیرول منظور کر لی ہے۔ ہائی کورٹ نے پارلیمانی اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے انہیں 11 اور 13 فروری کے لیے ’حراستی پیرول‘ کی اجازت دی ہے۔ ساتھ ہی ہائی کورٹ نے رکن پارلیمنٹ کے سامنے کئی شرطیں بھی رکھ دی ہیں۔ واضح ہو کہ انجینئر رشید دہشت گردوں کی فنڈنگ کے ایک معاملے میں دہلی کے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔
جسٹس وکاس مہاجن کی بنچ نے انجینئر رشید کو پارلیمنٹ کے موجودہ بجٹ اجلاس میں شامل ہونے کے لیے 2 دن کی حراستی پیرول دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران انہیں پولیس سیکورٹی فراہم کی جائے گی اور وہ موبائل فون یا انٹرنیٹ کا استعمال نہیں کر سکیں گے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ پیرول کی مدت کے دوران رکن پارلیمنٹ میڈیا یا دیگر کسی سے بھی بات چیت نہیں کر سکتے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ پیرول کے دوران رکن پارلیمنٹ لوک سبھا کے رکن کی حیثیت سے اپنی محدود ذمہ داریوں کے علاوہ کسی سے کوئی بات چیت نہیں کریں گے۔
ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ انجنیئر رشید کو پولیس حراست میں تہاڑ جیل سے پارلیمنٹ لے جایا جائے گا اور پھر وہاں سے واپس لایا جائے گا۔ پارلیمانی اجلاس کے دوران جتنے وقت تک رشید وہاں موجود رہیں گے تب تک ان کی سیکورٹی کی ذمہ داری پارلیمنٹ کے سکریٹری جنرل کی ہوگی۔ واضح ہو کہ حراستی پیرول کے تحت کسی بھی قیدی کو مسلح پولیس فورس کے ذریعہ ملاقات کی جگہ لے جایا جاتا ہے۔ اس سے قبل عدالت نے 7 فروری کو حراستی پیرول پر اپنا حکم محفوظ رکھ لیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔