حیدرآباد: آندھراپردیش کے دارالحکومت امراوتی کا منصوبہ، جسے وائی ایس آرکانگریس حکومت نے اپنی تین دارالحکومتوں کی پالیسی کو آگے بڑھانے کے لئے ترک کر دیا تھا، اب تلگو دیشم پارٹی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت کی بحالی کے ساتھ ایک بار پھر جوش وجذبہ کے ساتھ شروع ہو چکا ہے۔
مرکزی حکومت کی بھرپور حمایت کے ساتھ، اس منصوبے پر دوبارہ کام کا آغاز ہو رہا ہے اور جنوری۔فروری 2025 میں 45,000 کروڑ کی لاگت سے تعمیراتی کام شروع کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ این ڈی اے کی اتحادی تلگودیشم، جنا سینا پارٹی اور بی جے پی کی 2024 کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی سے قبل امراؤتی منصوبہ ایک غیر یقینی صورتحال کا شکارتھا۔
حالانکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اکتوبر 2015 میں اس کا سنگ بنیاد رکھا تھا، مگر سابق وزیر اعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی کی تین دارالحکومتوں کی تجویز کے باعث اس منصوبہ پر کام رک گیا اور امراؤتی کی اہمیت ختم ہوتی چلی گئی لیکن جون 2024 میں این چندرابابو نائیڈو کے دوبارہ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد امراؤتی نے ایک ڈرامائی موڑ لیا اور ترقیاتی کام تیز رفتاری سے شروع ہو گئے۔
2014 سے 2019 کے دوران 29 دیہاتوں میں بڑی تعمیراتی سرگرمیاں ہوئیں، جن میں عبوری سرکاری کامپلکس،ہائی کورٹ، اور کئی دیگر عمارتیں تیزی سے مکمل کی گئیں۔ اس کی ایک بڑی مثال یہ ہے کہ ورلڈ بینک نے امراؤتی انٹیگریٹڈ اربن ڈیولپمنٹ پروگرام کے لئے 800 ملین ڈالر کے قرض کی منظوری دی ہے، جو حکومت ہند کی درخواست پر دیا گیا۔
ورلڈ بینک کے مطابق، یہ منصوبہ امراؤتی کو بہتر طریقہ سے منظم اور موسمیاتی لحاظ سے پائیدار ترقیاتی مرکز بنانے کے لیے ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرے گا اور موجودہ و مستقبل کے رہنے والوں خاص طور پر کمزور طبقات کی زندگی کو بہتر بنائے گا۔
اس کے علاوہ ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ کارپوریشن (ہڈکو) نے بھی امراؤتی کے لیے 11,000 کروڑ کے قرض کا وعدہ کیا ہے۔ چند ہفتے قبل، ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ تین سال میں دارالحکومت کی ترقی مکمل کرے گی۔
اس یقین دہانی کے بعد عدالت میں زیر التواء مختلف رٹ درخواستوں کا تصفیہ کرلیا گیا جس سے اس منصوبہ کی راہ ہموار ہوئی۔ حکومت اب 45,000 کروڑ سے زیادہ لاگت کے تعمیراتی کاموں کے لئے ٹنڈرس طلب کرنے اور جنوری۔فروری 2025 میں ان کا آغاز کرنے کے مرحلے میں ہے۔ امراؤتی کا ماسٹر پلان، جو لندن کی کمپنی فوسٹر پارٹنرس نے تیار کیا تھا،
زیادہ تر اپنی اصل شکل میں برقرار ہے اور آئندہ مہینوں میں اس پر عملی کام شروع ہونے جا ئے گا۔نائیڈو حکومت اس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔ مرکزی دارالحکومت 217 مربع کلومیٹر کے رقبہ پر پھیلا ہوگا۔