مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے نیتن یاہو کی جانب سے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی تجویز کے جواب میں ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
ریاض نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے زور دیا: ہم عرب اور اسلامی ممالک کے صیہونی امریکی منصوبے کی مخالفت پر مبنی موقف کو سراہتے ہیں اور اس طرح کی تجاویز کی سخت مخالفت کا اظہار کرتے ہیں۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس طرح کے بیانات کا مقصد غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی قابضوں کے جرائم سے رائے عامہ کی توجہ ہٹانا ہے۔ ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ فلسطینی قوم اپنی سرزمین کی مالک ہے، وہ کوئی تارکین وطن نہیں کہ جنہیں قابضین جب چاہیں ملک بدر کر سکیں۔
سعودی وزارت خارجہ نے مزید کہا: فلسطینی قوم کے حقوق کو کوئی نہیں چھین سکے گا اور مستقل امن دو ریاستی حل کے اصول کو تسلیم کئے بغیر قائم نہیں ہو سکتا۔
قابضین کی انتہا پسندانہ منطق فلسطینیوں کے لئے اس سرزمین کی ملکیت اور اس کے تاریخی اور قانونی تعلق کو نہیں سمجھ سکتی۔ اسی انتہاپسندانہ منطق کے باعث غزہ کی پٹی مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
واضح رہے کہ نیتن یاہو نے تجویز دی تھی کہ سعودی عرب اپنی سرزمین کا کچھ حصہ فلسطینی عوام کے لیے مختص کرے! اس شرمناک تجویز کے ردعمل میں سعودی پارلیمنٹ کے ایک رکن نے جوابا تجویز دی تھی کہ امریکہ کو صہیونیوں کو الاسکا اور گرین لینڈ منتقل کرنا چاہیے۔