“پر وں کو کھول، زمانہ اڑان دیکھتا ہے
زمین پر بیٹھ کے کیا آسمان دیکھتا ہے”
اسی شعر کے ذریعے جناب طارق انصاری صاحب، چیئرمین تلنگانہ اسٹیٹ اقلیتی کمیشن نے آج اردو مسکن میں کیاٹ اکیڈمی کی جانب سے طلبہ، طالبات اور اساتذہ کے اعزاز میں منعقدہ تہنیتی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کیاٹ اکیڈمی کے ذمہ داران کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اکیڈمی ریاست تلنگانہ میں ایک منفرد تعلیمی ادارہ ہے جس کے ذریعے ہزاروں طلبہ و طالبات کو وہ سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جو آج کے بڑے کارپوریٹ اسکولوں اور کالجوں میں بھی دستیاب نہیں۔
انہوں نے جناب محمد مستان صاحب اور جناب انور صاحب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ اپنے تعلیمی مشن کو مزید آگے بڑھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس اکیڈمی کے ذریعے طلبہ کو نہ صرف عصری علوم سکھائے جا رہے ہیں بلکہ انہیں مستقبل کا معمار بھی بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے طلبہ و طالبات کو نصیحت کی کہ وہ تعلیم پر مکمل توجہ دیں، اساتذہ اور والدین کا ادب و احترام کریں، کیونکہ تعلیم ہی کامیابی کی کنجی ہے اور اسی کے ذریعے وہ اپنے مستقبل کو تابناک بنا سکتے ہیں۔
کیاٹ اکیڈمی کی 8 سالہ کامیابیوں کا تذکرہ
وائس پریسیڈنٹ کیاٹ اکیڈمی جناب محمد مستان صاحب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اکیڈمی کی 8 سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال 9 ہزار سے زائد طلبہ نے امتحانات میں شرکت کی، جن میں سے اول، دوم اور سوم درجے سے کامیاب ہونے والے طلبہ و طالبات کو آج کی تقریب میں تہنیت پیش کی گئی۔
صدر کیاٹ اکیڈمی جناب محمد شفیع صاحب نے بھی اکیڈمی کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی۔ تقریب میں انور محی الدین (IRS)، سیدہ نسیم سلطانہ (HOD، وومن یونیورسٹی)، کے. پومیا (ڈپٹی ایجوکیشن آفیسر) اور دیگر معززین نے شرکت کی۔ مقررین نے طلبہ کی کامیابی پر انہیں مبارکباد دی اور انہیں مستقبل میں مزید محنت کرنے کا مشورہ دیا۔
130 طلبہ کا حیدرآباد، 120 کا بینگلور، 30 کا کلکتہ اور 12 کا ملیشیا کے لیے انتخاب
جناب محمد مستان صاحب نے کہا کہ اکیڈمی کا بنیادی مقصد بچوں کی صلاحیتوں کو نکھارنا اور انہیں ایک بہتر پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔ اسی جذبے کے تحت 2017-18 میں کیاٹ اکیڈمی کا قیام عمل میں آیا اور تب سے مسلسل 8 سالوں سے اس طرح کی تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس سال 130 طلبہ کو حیدرآباد، 120 کو بینگلور، 30 کو کلکتہ اور 12 کو ملیشیا کے تعلیمی دوروں کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ یہ وہ طلبہ ہیں جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کے ذریعے منعقدہ امتحان میں کامیابی حاصل کی اور مختلف ریاستوں و ممالک میں تعلیمی تجربے کا موقع حاصل کیا۔
تعلیم سب سے بڑا زیور ہے
ڈائریکٹر کیاٹ اکیڈمی جناب محمد انور صاحب نے خطاب کرتے ہوئے طلبہ کو تعلیم پر مکمل توجہ دینے کی تلقین کی۔ انہوں نے والدین اور سرپرستوں سے بھی گزارش کی کہ وہ اپنے بچوں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے کوئی کسر باقی نہ چھوڑیں، کیونکہ تعلیم ہی سب سے بڑا زیور ہے۔
تقریب کا شاندار اختتام
تقریب کا آغاز ایک نعتیہ کلام “اے مالک تیرے بندے ہم” سے ہوا، جبکہ مرزا عرفان بیگ نے تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں مہمانوں، طلبہ، طالبات اور اساتذہ کی بڑی تعداد موجود تھی، جس سے اردو مسکن ہال مکمل طور پر بھرا ہوا تھا اور جگہ کی تنگی محسوس ہو رہی تھی۔
اس موقع پر کامیاب طلبہ و طالبات اور معزز مہمانوں پر گل پاشی بھی کی گئی، جس کے ساتھ تقریب کا اختتام ہوا۔