لیبیا میں 29 مہاجروں کی لاشیں برآمد، انسانی اسمگلنگ کا چل رہا شرمناک کھیل!

الواہاٹ ضلع سیکورٹی ڈائریکٹوریٹ نے ایک بیان میں کہا کہ لیبیا کے دوسرے سب سے بڑے شہر بین غازی سے تقریباً 441 کلو میٹر دور ذخارا واقع ایک کھیت میں اجتماعی قبر سے 19 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

لاش، علامتی تصویر آئی اے این ایسلاش، علامتی تصویر آئی اے این ایس
لاش، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

لبیا میں 2011 کے دوران ہوئے اسپرنگ معاملہ کو 14 سال گزر چکے ہیں، اس کے بعد بھی امن و امان والے حالات دیکھنے کو نہیں مل رہے۔ سیکورٹی ڈائریکٹوریٹ اور لیبیا ریڈ کریسنٹ نے یہاں لگاتار ہلاکتوں سے متعلق جانکاری دی ہے۔ جمعرات کے روز ایک بیان میں ادارہ نے بتایا کہ لیبیا کے جنوب مشرق اور مغرب میں دو مقامات پر کم از کم 29 مہاجرین کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ ان ہلاکتوں کو انسانی اسمگلنگ سے جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے۔

دراصل معمر غذافی کے زوال کے بعد سے لیبیا میں کوئی مستحکم حکومت نہیں بن پائی ہے اور یہ افریقہ سے یوروپ جانے کا ایک راستہ بن گیا ہے۔ اس راستہ سے انسانی اسمگلنگ ہوتی ہے اور اس نے ایک شرمناک کھیل کی شکل اختیار کر لی ہے۔ یہ حالات تبدیل ہوتے ہوئے بھی نظر نہیں آ رہے ہیں جو کہ فکر انگیز ہے۔

بہرحال، الواہاٹ ضلع سیکورٹی ڈائریکٹوریٹ نے ایک بیان میں کہا کہ لیبیا کے دوسرے سب سے بڑے شہر بین غازی سے تقریباً 441 کلو میٹر دور ذخارا واقع ایک کھیت میں اجتماعی قبر سے 19 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ بیان میں یہ بی کہا گیا ہے کہ یہ اموات اسمگلنگ سرگرمیوں سے متعلق ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ نے فیس بک پر کچھ تصویریں بھی پوسٹ کی ہیں، جن میں پولیس افسر اور جالو ریڈ کریسنٹ کے سویم سیوک لاشوں کو سیاہ پلاسٹک بیگ میں رکھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

لیبیائی ریڈ کریسنٹ نے جمعرات کی دیر شام فیس بک پر مزید ایک جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ اس کے لوگوں نے دن میں 10 مہاجرین کی لاشیں برآمد کیں۔ یہ اموات راجدھانی تریپولی سے تقریباً 40 کلومیٹر دور زاویا شہر میں دلا بندرگاہ کے پاس کشتی ڈوبنے سے ہوئی ہیں۔ ریڈ کریسنٹ نے اس کی تصویریں بھی پوسٹ کیں، جن میں سویم سیوک ڈاک سائیڈ پر لاشوں کو سفید پلاسٹک بیگ میں رکھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، جبکہ ایک سویم سیوک نے ایک بیگ پر نمبر لکھا ہے۔

واضح رہے کہ لیبیا بحیرۂ روم کے پار یوروپ میں جنگ اور غریبی سے بچنے والے مہاجرین کے لیے یوروپ جانے کا راستہ بن گیا ہے۔ جنوری کے آخر میں الواہاٹ جرائم تحقیقات محکمہ نے کہا تھا کہ اس نے مختلف ’سَب سہارا کنٹریز‘ کے 263 مہاجرین کو چھڑایا تھا۔ محکمہ نے یہ بھی کہا تھا کہ انھیں ایک اسمگلنگ گروہ کی طرف سے بے حد خراب انسانی و صحت حالات میں رکھا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *