دہلی اسمبلی انتخاب میں ہار کر بھی جیت گئی کانگریس، عآپ کو بتا دی اپنی اہمیت

عآپ کے سرکردہ لیڈران کو کانگریس کی وجہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ کیجریوال اور سسودیا کو اپنی سیٹ پر جتنے ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اس سے زیادہ ووٹ کانگریس امیدوار نے حاصل کیے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیاتصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

دہلی اسمبلی انتخاب میں 27 سال بعد بی جے پی اقتدار میں واپس آئی ہے۔ عام آدمی پارٹی 11 سال بعد حکومت سے باہر ہوئی ہے، جب کہ کانگریس شیلا دکشت کی حکومت کے خاتمے کے بعد تیسری دفعہ اپنا کھاتہ کھولنے میں ناکام رہی۔ حالانکہ اس مرتبہ کانگریس کے کئی لیڈران پارٹی کی کارکردگی سے خوش ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ شکست کے باوجود بھی کانگریس کارکنان اور لیڈران کیوں خوش ہیں؟ الکا لامبا سے لے کر سندیپ دکشت تک کھلے طور پر کہہ رہے ہیں کہ کانگریس اس اسمبلی انتخاب میں بازیگر بن کر سامنے آئی ہے۔ آئیے ذیل میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ عام آدمی پارٹی کی شکست کو کانگریس اپنی جیت کے طور پر کس طرح دیکھ رہی ہے؟

اگر اسمبلی انتخاب کے نتائج کو دیکھا جائے تو عام آدمی پارٹی کے سرکردہ لیڈران کو کانگریس کی وجہ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اروند کیجریوال اور منیش سسودیا کو اپنی سیٹ پر جتنے ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اس سے زیادہ ووٹ کانگریس امیدوار نے حاصل کیے ہیں۔ ایسا صرف 2 سیٹوں پر نہیں ہوا ہے بلکہ کم و بیش ایک درجن ایسی سیٹیں ہیں جہاں پر عام آدمی پارٹی کی شکست کی وجہ کانگریس بنی ہے۔ اگر کانگریس اور عام آدمی پارٹی متحد ہوکر انتخابی میدان میں آتی تو نتائج کچھ اور ہی ہوتے۔ عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان صرف 2 فیصد ووٹوں کا ہی فرق ہے جب کہ کانگریس کا ووٹ 6 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔

دہلی اسمبلی انتخاب 2025 میں کانگریس کے ووٹ فیصد میں بھی خاصا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ 2020 میں جہاں کانگریس کو 4.5 فیصد ووٹ ملے تھے وہیں اس انتخاب میں 6.34 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ دہلی کے 2025 اسمبلی انتخاب میں کانگریس کے اضافی 2 فیصد ووٹ کی وجہ سے ہی عام آدمی پارٹی کو اقتدار سے باہر رہنا پڑا۔ دہلی میں کانگریس کو 2013 میں حکومت سے ہٹا کر عام آدمی پارٹی نے اپنا قبضہ جمایا اور 11 سالوں تک راج کیا۔ کانگریس کی زمین پر عام آدمی پارٹی نے نہ صرف دہلی بلکہ پنجاب اور گجرات میں بھی قبضہ کر لیا۔ عام آدمی پارٹی کے سیاسی عروج کے بعد سے ہی دہلی میں کانگریس کافی کمزور ہو گئی تھی۔ اب جب کہ حکومت سے عآپ دور ہو چکی ہے تو کانگریس کو دہلی میں اپنا پیر جمانے کا دوبارہ موقع ملا ہے۔ کانگریس لیڈران کا یہ ماننا ہے کہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے عآپ کمزور ہوگی جس کا براہ راست فائدہ کانگریس پارٹی کو ہوگا۔ کانگریس کو امید ہے کہ آنے والے انتخابات میں اقلیتی اور دلت طبقے کا ووٹ عآپ سے پھر کانگریس کی طرف واپس آ جائے گا۔ کیونکہ اقلیتی طبقہ کی پہلی پسند کانگریس پارٹی ہی رہی ہے۔

دہلی اسمبلی انتخاب میں اگر کانگریس اور عام آدمی پارٹی متحد ہو کر انتخاب لڑتی تو پھر بی جے پی کا اقتدار میں آنا ناممکن ہو جاتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دہلی اسمبلی انتخاب میں عام آدمی پارٹی کو 43.57 فیصد ووٹ ملے ہیں جب کہ بی جے پی کو 45.56 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ کانگریس کو 6.34 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ کانگریس اور عام آدمی پارٹی کو ملے ووٹ شیئر کو جوڑنے پر یہ 49.91 فیصد ہو رہا ہے۔ اس طرح بی جے پی سے تقریباً 4 فیصد ووٹ زیادہ ہو رہا ہے۔ اس سے واضح طور پر یہ ثابت ہوتا ہے کہ عام آدمی پارٹی کو کانگریس سے اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ کافی مہنگا پڑا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ دہلی اسمبلی انتخاب میں شکست کے باوجود کانگریس نے جس طاقت کا مظاہرہ کیا ہے اس کا اثر دیگر ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ کوئی بھی علاقائی پارٹی کانگریس کو نظر انداز کرنے کا خطرہ نہیں اٹھا سکتی ہے۔ بہار اور یوپی سمیت کئی ایسی ریاستیں ہیں جہاں کانگریس وہاں کی علاقائی پارٹیوں سے اتحاد کر کے انتخاب لڑتی ہے، وہ اب کانگریس کو ہلکے میں نہیں لیں گی۔ خصوصاً یوپی اور بہار میں سماجوادی پارٹی اور راشٹریہ جنتا دل کو کانگریس کی اشد ضرورت ہے۔ اگر وہ بھی عام آدمی پارٹی کی طرح کانگریس کو نظر انداز کرنے کی کوشش کریں گی تو انہیں بھی عآپ کی طرح خمیازہ بھگتنا پڑ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *