امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتہ کئی ملکوں پر جوابی ٹیرف کا اعلان کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ دیگر ملک امریکہ کے ساتھ یکساں سلوک کریں۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنا رخ تھوڑا نرم کرتے ہوئے چین سے درآمد ہونے والی کم لاگت والی ایشاء پر ٹیرف لگانے کے حکم پر فی الحال روک لگا دی ہے۔ ایسا فیڈرل ایجنسیوں کو یہ پتہ لگانے کا وقت دینے کے لیے کیا گیا ہے کہ ایسے لاکھوں شپمنٹ کو کیسے پروسیس کیا جائے، جو ہر دن ٹیکس کی ادائیگی کیے بغیر امریکہ میں آتے ہیں۔ اس طرح ٹرمپ کا فیصلہ اب تب تک نافذ نہیں کیا جائے گا جب تک کہ محکمہ کامرس اس بات کی تصدیق نہیں کر لیتا کہ اشیا کو پروسیس کرنے اور ٹیرف جمع کرنے کے لیے طریقے اور انتظامات موجود ہیں۔
اس درمیان ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتہ کئی ملکوں پر جوابی ٹیرف کا اعلان کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں تاکہ دیگر ملک امریکہ کے ساتھ یکساں سلوک کریں۔ حالانکہ ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ کن ملکوں پر اس کا اثر پڑے گا لیکن انہوں نے اشارہ دیا کہ یہ ایک وسیع تجربہ ہوگا جو امریکہ کے بجٹ کے مسائل کو حل کرنے میں بھی مدد کر سکتا ہے۔ یہ قدم ٹرمپ کے انتخابی وعدے کو پورا کرے گا جس میں امریکی درآمدات پر ٹیرف لگایا جائے گا جو اس ٹیرف کے برابر ہوگا جو تجارتی ساجھیدار ممالک امریکہ کی برآمدات پر لگاتے ہیں۔
ٹرمپ نے یہ اعلان امریکی دورہ پر آئے جاپن کے وزیر اعظم شی گیرو اِشیبا کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران کیا۔ اشیبا کا استقبال کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، “وی لو جاپان”۔ ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ وہ اگلے ہفتے یوکرین کے صدر ولادیمیر زلینسکی سے بات کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ غزہ پٹی کو پھر سے بنانے کے اپنے منصوبہ کو نافذ کرنے کی کسی جلدی میں نہیں ہیں۔
غور طلب ہے کہ ٹرمپ نے اپنے ایک ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعہ گزشتہ ہفتہ چین سے درآمد ہونے والی کم لاگت والی اشیاء سمیت مختلف سامان پر 10 فیصد ٹیرف لگایا تھا۔ وہائٹ ہاؤس کے ایک افسر نے کہا کہ اس قدم کو معطل کرنے کی ایگزیکٹیکو آرڈر میں ترمیم بدھ کو کی گئی تھی، لیکن اسے جمعہ کو عوامی کیا گیا۔ واضح ہو کہ اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو اور کینیڈا سے بھی درآمدات پر مجوزہ امریکی ٹیرف کو 30 دنوں کے لیے ملتوی کرنے پر رضامندی ظاہر کر چکے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔