دوحہ: قطر ایران کے جوہری پروگرام پر امریکہ اور ایران کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کے لیے ثالثی کے لیے تیار ہے۔ یہ اطلاع قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان اور وزیراعظم کے مشیر ماجد الانصاری نے دی۔
مسٹر انصاری نے بدھ کے روز فاکس نیوز کے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ’’ہم ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے دور میں بھی ایران کے ساتھ کوئی معاہدہ کرنے کے لیے امریکہ کے ساتھ کام کر رہے تھے اور ہمیں لگتا ہے کہ ہم اب بھی یہی رول ادا کر سکتے ہیں۔‘‘
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ قطر اس وقت 10 ثالثی کے عمل میں شامل ہے جو بیک وقت جاری ہیں، جن میں فلسطینی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی کوششیں بھی شامل ہیں۔
قطر نے 2024 میں ایران اور امریکہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں ثالثی کی تھی۔
جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے، جسے ایران جوہری معاہدہ بھی کہا جاتا ہے) پر 2015 میں ایران، فرانس، جرمنی، برطانیہ، چین، روس اور امریکہ کے ساتھ ساتھ یورپی یونین نے دستخط کیے تھے۔
اس معاہدے کے تحت ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیوں میں نرمی کا بندوبست کیا گیا تھا۔
امریکہ نے 2018 میں جے سی پی او اےسے علیحدگی اختیار کر لی اور تہران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں، جس نے جوہری تحقیق اور یورینیم کی افزودگی سے متعلق اپنے وعدوں میں بتدریج کمی کا اعلان کیا۔