سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو منی پور کے ماورائے عدالت قتل کی جانچ کرنے والی ایس آئی ٹی کے سربراہ کو تبدیل کرنے کی دی اجازت

نئی دہلی: ایک اہم پیش رفت میں سپریم کورٹ نے منگل کو مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو ہدایت دی کہ جوائنٹ ڈائریکٹر اور ایچ او زیڈ، نارتھ ایسٹ زون، دتلا سرینواس ورما کو خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے سربراہ کے عہدے سے آزاد کرنے اجازت دی، جو منی پور میں مبینہ ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کر رہی ہے۔

چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار اور جسٹس کے وی وشواناتھن کی بنچ نے منی پور میں مسلح افواج کے خلاف الزامات سے متعلق طویل عرصے سے زیر التوا معاملے کی سماعت کرتے ہوئے سی بی آئی کی درخواست کو منظوری دی۔

ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایشوریہ بھاٹی نے سی بی آئی کی جانب سے بات رکھی جبکہ سینئر ایڈوکیٹ مینکا گروسوامی نیائے متر کے طور پر پیش ہوئے۔

تحقیقات کی ایک طویل قانونی تاریخ رہی ہے جو 2017 میں شروع ہوئی تھی جب جسٹس مدن بی لوکر اور دیپک گپتا کی قیادت میں سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو ہدایت دی کہ وہ مبینہ غیر قانونی قتل کی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دے اور 2018 میں تحقیقات میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا۔

اس کا اظہار کرتے ہوئے عدالت نے سی بی آئی ڈائریکٹر کو طلب کیا تھا۔

واضح رہے کہ 2016 کے ایک اہم فیصلے میں جسٹس لوکور اور یو یو للت کی بنچ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ تنازعات والے علاقوں میں بھی قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ منی پور پولیس یا مسلح افواج کی طرف سے طاقت کے بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے ہونے والی اموات کے الزامات کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے اور قصورواروں کو جوابدہ ٹھہرایا جانا چاہیے۔

یہ تحقیقات ایکسٹرا جوڈیشل ایگزیکیوشن وکٹم فیملیز ایسوسی ایشن اور ہیومن رائٹس الرٹ کی طرف سے دائر کی گئی ایک رٹ پٹیشن کے ذریعے کی گئی تھی، جس میں منی پور میں 1,528 ماورائے عدالت قتل کا الزام لگایا گیا تھا اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ حراست میں رہتے ہوئے متاثرین کے ساتھ مبینہ طور پر تشدد آمیز سلوک کیا گیا۔

معاملہ عدالت عظمیٰ کی نگرانی میں ہے اور وہی احتساب اور انصاف کا فیصلہ کرے گی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *