[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس میں ایران کی رکنیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ دشمن بین الاقوامی میدان میں ایران کو تنہا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
رئیسی نے یہ بات منگل کے روز ایران بین الاقوامی کانفرنس سینٹر کے مقام پر حکومتی ہفتے کے موقع پر 250 مقامی اور غیر ملکی میڈیا رپورٹرز اور فوٹوگرافروں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہی۔
ایرانی حکومت کی ہمسایہ پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے رئیسی نے کہا کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ ایران کے تجارتی تعاون میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاطینی امریکہ، افریقہ اور ایشیا میں منڈیوں کی ترقی ایرانی حکومت کی پالیسیوں کے مطابق ہے۔
صدر رئیسی نے شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس میں ایران کی رکنیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دشمن بین الاقوامی میدان میں ایران کو تنہا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ SCO اور BRICS میں رکنیت یقینی طور پر امریکی یکطرفہ پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران اس سلسلے میں بڑی اور منفرد صلاحیتوں کا حامل ہے۔
ایک اور جگہ اپنے تبصرے میں انہوں نے کہا کہ ایران نے ہمیشہ اعلان کیا ہے کہ JCPOA واحد کیس نہیں ہے اور ملک بیک وقت بہت سے معاملات کی پیروی کر رہا ہے۔
رئیسی نے یہ بھی کہا کہ ایران نے پابندیاں ہٹانے کے مذاکرات کو نہیں ترک نہیں اور یہ دوسرا فریق تھا جس نے فرار کیا اور اب مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے لئے کف افسوس مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض کا یہ خیال ہے کہ مسائل کا حل کچھ مغربی ممالک سے رابطہ قائم کرنے میں پوشیدہ ہے۔ لیکن ان پر یہ واضح کردوں کہ “ہم مغربیوں کے مسکرانے کا انتظار نہیں کریں گے اور ہم اپنے لوگوں کی زندگی اور معیشت کو مغربیوں کی مسکراہٹوں سے مشروط نہیں کر سکتے (ہم اپنے پاوں پر کھڑا ہونا جانتے ہیں اور یہ صلاحیت رکھتے ہیں)”۔
اس خبر کو مزید اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے۔