مہا کمبھ بھگدڑ: ’پوسٹ مارٹم ہاؤس کے باہر قطار میں کھڑے لواحقین، نہیں دی جا رہی لاشیں، اکھلیش یادو کا دعویٰ

سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ ’’جبکہ لواحقین کا اصرار ہے کہ ہمیں کوئی امدادی رقم یا کوئی معواضہ نہیں چاہیے بس ہمارے اہل خانوں کی لاشیں ہمیں دے دی جائیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div><div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>
user

اترپردیش کے پریاگ راج مہاکمبھ میں بھگڈر کو کئی روز گزر چکے ہیں اس کے باوجود بھی متاثرہ عقیدت مندوں کی پریشانیاں ختم ہی نہیں ہو رہی ہیں۔ جن لوگوں کے اہل خانوں کی اس بھگڈر میں جان چلی گئی یا پھر جن کے اہل خانہ گمشدہ ہیں وہ در در بھٹکنے پر مجبور ہیں۔ کچھ لوگ اپنے گمشدہ اہل خانوں کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں تو وہیں کچھ لوگوں کو اپنے اہل خانوں کے لاشوں کو حاصل کرنے کے لیے اسپتالوں کے باہر قطار میں کھڑا ہونا پڑ رہا ہے۔ اس حوالے سے یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کیا ہے۔

اکھلیش یادو نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’یہ خبر افسوسناک بھی ہے اور قابل توجہ بھی کہ مہاکمبھ حادثے میں جان گنوانے والے عقیدت مندوں کی لاش لینے کے لیے پریاگ راج میں مردہ گھر کے باہر ان کے اہل خانہ قطار میں کھڑے ہیں لیکن ان کو لاشیں نہیں دی جا رہی ہیں۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے لکھا کہ ’’جبکہ لواحقین کا اصرار ہے کہ ہمیں کوئی امدادی رقم یا کوئی معواضہ نہیں چاہیے بس ہمارے اہل خانوں کی لاشیں ہمیں دے دی جائیں۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ بھگڈر کے قریب 18 گھنٹے بعد ہی انتظامیہ نے اموات کا اعداد و شمار جاری کر دیا تھا۔ انتظامیہ نے بتایا تھا کہ بھگڈر میں 30 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔ لیکن اب اس اعداد و شمار پر ہی سوال کھڑے کیے جا رہے ہیں۔ صرف مرنے والوں کے اعداد و شمار پر ہی نہیں بلکہ بھگڈر کے اعداد و شمار پر بھی سوال کھڑے کیے جا رہے ہیں۔ واضح ہو کہ سوشل میڈیا پر جو تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئے اس کے ذریعہ بتایا جا رہا ہے کہ ایک سے زائد جگہوں پر بھگڈر ہوئی لیکن حکومت نے صرف ایک ہی بھگڈر کا اعتراف کیا ہے۔ اسپتالوں کے باہر لاشیں لینے کے لیے قطار میں لگے لواحقین کی تعداد کچھ اور ہی کہانی بیان کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *