اسرائیل نے حماس سے منسلک کئی افراد کو رفح کراسنگ کی نگرانی سے دور کردیا

قاہرہ: مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان رفح بارڈر کراسنگ کئی مہینوں تک معطل رہنے کے بعد ایک بار پھر توجہ کا مرکز بن گئی ہے باخبر ذرائع نے اس بارے میں تفصیلات بتائی ہیں۔

کہ غزہ کے مکینوں کے لیے اس اہم راہداری کے دوبارہ کھلنے سے اس کی نگرانی کیسے کی جائے گی العربیہ ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل نے کراسنگ پر کام کرنے والے کچھ ناموں کو اس لیے خارج کر دیا ہے کیونکہ ان کا مبینہ طور پر حماس سے تعلق تھا۔

العربیہ کے ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ کراسنگ کو مزید محفوظ بنانے اور اس کی نگرانی کرنے کے لیے لاجسٹک اور سکیورٹی آلات رفح پہنچائے جائیں گے۔ ایک سیکورٹی ٹیم نے کراسنگ کا معائنہ کیا ہے۔

کراسنگ کو زخمیوں کو نکالنے کے لیے کھولا گیا ہے۔ آج ہفتے کو اسے مکمل طور کھول دیا جائے گا۔

ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے رفح کراسنگ پر کام کرنے کے لیے 50 فلسطینیوں کی فہرست کی منظوری دی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیلی فریق نے زخمیوں کی فہرستوں کی بھی منظوری دی ہے جو کراسنگ سے باہر نکلیں گے۔ زخمیوں کا اخراج یورپی یونین اور مصر کی منظوری سے ہوگا۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کایا کالس نے اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین نے غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی گزرگاہ کی نگرانی کے لیے اپنا سویلین مشن دوبارہ شروع کر دیا ہے ۔

یہ گزرگاہ فلسطینی پٹی میں ایک اہم کراسنگ پوائنٹ کی نمائندگی کر رہی ہے۔

فلسطینی اور حماس کے حکام نے وضاحت کی ہے کہ کراسنگ کا انتظام فی الحال فلسطینی اتھارٹی کے ارکان اور یورپی مبصرین کریں گے۔

واضح رہے یورپی یونین کے ایک سویلین مشن نے 2005 میں رفح کراسنگ کی نگرانی کی تھی۔ جون 2007 میں حماس نے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا تو یورپی یونین نے اپنا مشن معطل کردیا تھا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *