مقاومت نے خطے میں امریکی منصوبہ ناکام بنا دیا/مغربی ممالک حشد الشعبی کو کمزور کرنے کی سازش کررہے ہیں

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، عراق کی اسلامی مقاومتی تحریک “النجباء” کی سیاسی کونسل کے سربراہ نے غزہ کی جنگ میں صیہونی حکومت کے اہداف کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقاومت نے خطے میں امریکہ کی قیادت میں استعماری منصوبے کو ناکام بنادیا ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کے بعد صیہونی حکومت اپنے اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔

مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ علی الاسدی نے کہا کہ صیہونی حکومت نے غزہ پر حملہ شروع کرتے وقت کئی اہداف کا اعلان کیا تھا، جن میں عسکری قوت کے ذریعے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو ختم کرکے ان کو غیر مسلح کرنا شامل تھا۔ تاہم 470 دن کی وحشیانہ جارحیت کے باوجود قابض حکومت نہ تو اپنے قیدیوں کو جارحانہ حملوں سے آزاد کراسکی اور نہ ہی فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو ختم کر سکی۔ اس کے برعکس مقاومتی محاذ نے غیرمعمولی جوابی حملے کیے جن میں نہ صرف فلسطینی گروہ بلکہ حزب اللہ لبنان، انصار اللہ یمن، اور عراقی اسلامی مزاحمتی تنظیمیں بھی شامل تھیں۔

عراقی مقاومت کی جانب سے فلسطینیوں کی حمایت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عراقی اسلامی مقاومت نے طوفان الاقصی آپریشن کے دوران فلسطینی مزاحمت کی بھرپور حمایت کی اور صیہونی دشمن کو شدید الجھن میں مبتلا کردیا۔ عراق کی مزاحمتی تنظیمیں فلسطینی عوام کی حمایت میں پیش پیش رہیں اور صیہونی حکومت کے خلاف اس تاریخی جنگ میں اپنا فعال کردار ادا کیا۔ عراقی مزاحمتی گروہوں نے شرعی اور اخلاقی ذمہ داری سمجھ کر فلسطینیوں کی حمایت کی۔ ہم مستضعفین کے دفاع اور استکباری طاقتوں کے خلاف ڈٹ جانے کو اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔

حشد الشعبی کو کمزور کرنے کی کوششوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ حشد الشعبی کو کمزور کرنا مغربی طاقتوں کا سازشی منصوبہ ہے۔ حشد الشعبی ایک عراقی قومی اور نظریاتی دفاعی ادارہ ہے جو ملک کی حفاظت میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔ حشد الشعبی نے عراق پر بیرونی جارحیت اور مشرق وسطی کو استعماری منصوبوں کے تحت تبدیل کرنے کی سازشوں کو ناکام بنایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض دشمن قوتیں اسے کمزور کرکے اپنے استعماری منصوبے مسلط کرنا چاہتی ہیں۔ تاہم عراقی عوام اور مزاحمتی گروہوں کی بیداری کے باعث یہ کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔ ہم عراق کی خودمختاری اور سلامتی پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

ہیئت تحریر الشام کے شام پر قبضے کے بعد عراق کو لاحق سیکیورٹی خدشات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ شام اور عراق کے درمیان وسیع سرحدی علاقہ ہے۔ دونوں ممالک کی سلامتی ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے۔ شام میں ہیئت تحریر الشام جیسے دہشت گرد گروہوں کا کنٹرول حاصل کرنا عراق کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے، کیونکہ یہ وہی گروہ ہیں جنہوں نے ماضی میں عراق پر حملے کیے؛ معصوم شہریوں کا قتل عام کیا اور ملک میں عدم استحکام پیدا کیا۔ عراق کبھی بھی ان گروہوں کے نظریے میں اچانک تبدیلی پر بھروسہ نہیں کر سکتا کیونکہ ان کی بنیاد ہی انتہا پسندی اور دہشت گردی پر رکھی گئی ہے۔ اسی لیے جب تک کہ شام میں ایک حقیقی عوامی اور مستحکم حکومت تشکیل نہ پائے جو امن و استحکام کی ضامن ہو، عراقی حکام کو شام کی نئی قیادت کے حوالے سے انتہائی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

مشرق وسطی اور مقاومتی تنظیموں کے بارے میں امریکی منصوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ استعماری طاقتوں، خاص طور پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے طویل عرصے سے ایک ایسا منصوبہ تیار کر رکھا ہے جس کے تحت وہ مشرق وسطی کے نقشے کو اپنے استعماری مفادات کے مطابق تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد علاقائی ممالک کو کمزور کرکے انہیں صیہونی حکومت کے مفادات کے تابع کرنا ہے۔ اسلامی مقاومت نے اس سازش کو ناکام بنایا ہے اور کئی دہائیوں سے دشمن کے منصوبوں کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے۔ آج بھی مقاومت کا مقصد اس شیطانی منصوبے کا خاتمہ ہے جو نہ صرف خطے کی جغرافیائی صورتحال کو بدلنے بلکہ اس کے سماجی، ثقافتی اور مذہبی اصولوں کو مسخ کرنے کے درپے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ مسلسل مزاحمت کو کمزور کرنے کی کوششیں کر رہا ہے کیونکہ مقاومت ہی اس کے استعماری عزائم کے خلاف ایک بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *