ٹرمپ: اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کریں

واشنگٹن: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز اس خواہش کا اظہار کیا کہ اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک مزید فلسطینی پناہ گزینوں کو قبول کریں – جس کا ممکنہ مقصد غزہ کو “مکمل خالی” کرنے کے لیے کافی آبادی کو باہر منتقل کرنا ہے تاکہ جنگ زدہ علاقے میں ایک نیا آغاز کیا جائے۔

ہفتہ کو ایئر فورس ون میں سوار صحافیوں کے ساتھ 20 منٹ کے سوال و جواب کے سیشن کے دوران ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اسرائیل کو 2,000 پاؤنڈ بم بھیجنے پر اپنے پیشرو صدر بائیڈن کی پابندی ختم کر دی۔ اس پابندی کا مقصد غزہ جنگ میں شہری ہلاکتوں کو کم کرنا تھا۔ یہ لڑائی اب ایک سخت جنگ بندی کے باعث رک گئی ہے۔

ٹرمپ کے سیاسی کیریئر کی بنیاد اسرائیل کا غیر معذرت خواہانہ حامی ہونا ہے۔ غزہ کے بارے میں اپنے وسیع نظریئے پر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پہلے دن اردن کے شاہ عبداللہ دوم کو فون کیا تھا اور اتوار کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بات کریں گے۔

انہوں نے کہا، “میں چاہتا ہوں کہ مصر لوگوں کو قبول کرے۔ یہ شاید ڈیڑھ ملین لوگ ہو سکتے ہیں اور ہم صرف اس ساری چیز کو خالی کرنا چاہتے ہیں۔”

ٹرمپ نے فلسطینی پناہ گزینوں کو کامیابی کے ساتھ قبول کرنے پر اردن کی تعریف کی اور بادشاہ سے کہا، “میں چاہوں گا کہ آپ مزید کام کریں کیونکہ میں ابھی پوری غزہ کی پٹی کو دیکھ رہا ہوں اور یہاں حقیقی مسائل ہیں۔”

لوگوں کی اتنی زبردست نقلِ مکانی فلسطینی شناخت اور غزہ سے گہرے تعلق سے بہت زیادہ متصادم ہو گی۔ پھر بھی ٹرمپ نے کہا، غزہ صدیوں سے “بہت زیادہ تنازعات” کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا، دوبارہ آباد ہونا “عارضی یا طویل مدتی ہو سکتا ہے۔”

ٹرمپ نے کہا، “کچھ نہ کچھ ہونا ہے۔ لیکن یہ ابھی واقعتاً ایک تباہ شدہ جگہ ہے۔ لوگ وہاں مر رہے ہیں۔ تو میں کچھ عرب ممالک کے ساتھ شامل ہونے کو ترجیح دوں گا اور ایک مختلف جگہ پر مکانات تعمیر کروں گا جہاں وہ تبدیلی کے طور پر امن سے رہ سکیں گے۔”

اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اس پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا۔

ٹرمپ ماضی میں غزہ کے مستقبل کے بارے میں غیر روایتی خیالات پیش کر چکے ہیں۔ انہوں نے پیر کو صدارت سنبھالنے کے بعد تجویز دی کہ غزہ کو “واقعی ایک مختلف انداز میں دوبارہ تعمیر ہونا ہے۔”

نئے صدر نے پھر مزید کہا، ”غزہ ایک دلچسپ جگہ ہے۔ یہ سمندر پر ایک غیر معمولی مقام ہے۔ بہترین موسم ہے۔ آپ جانتے ہیں سب کچھ اچھا ہے۔ ایسا ہی ہے، اس کے ساتھ کچھ خوبصورت چیزیں کی جا سکتی ہیں لیکن یہ بہت دلچسپ ہے۔”

ٹرمپ کا یہ اقدام حماس-اسرائیل جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر سامنے آیا ہے جس سے لڑائی رک گئی ہے اور اسرائیل کے زیرِ حراست سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے غزہ میں کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آئی ہے۔ البتہ معاہدے کے دوسرے مشکل تر مرحلے پر ابھی مذاکرات ہونا باقی ہیں جس میں بالآخر حماس کے زیرِ حراست تمام یرغمالی رہا ہو جائیں گے اور لڑائی میں ایک دیرپا تؤقف ہو گا۔

اسرائیلی حکومت نے بقیہ یرغمالیوں کی رہائی نہ ہونے کی صورت میں حماس کے خلاف دوبارہ جنگ شروع کرنے کی دھمکی دی ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *