اسرائیل نے حماس پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے ہزاروں فلسطینیوں کو غزہ کے شمالی علاقے میں اپنے گھروں کی واپسی سے روک دیا ہے
غزہ: اسرائیل نے حماس پر جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے ہزاروں فلسطینیوں کو غزہ کے شمال میں اپنے گھروں کی واپسی سے روک دیا ہے۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے ساحلی راستے کو بند کر دیا ہے، جس سے فلسطینیوں کو شمالی غزہ واپس جانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ فلسطینیوں نے اس امید کے ساتھ رات سڑکوں پر گزاری کہ صبح اسرائیلی فوج انہیں غزہ جانے کی اجازت دے گی، تاہم اسرائیلی ٹینکوں نے ساحلی سڑک پر چوکسی بڑھا دی اور راستے کو بلاک کر دیا تھا۔ اس دوران اسرائیلی فورسز نے ایک فلسطینی نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کر دیا اور دیگر افراد کو زخمی کر دیا جب وہ اپنے گھروں کی واپسی کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب معاہدے کے تحت حماس نے چار اسرائیلی خاتون فوجیوں کو رہا کیا اور بدلے میں اسرائیل نے 200 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔ تاہم، اسرائیل نے اعلان کیا کہ وہ فلسطینیوں کو شمالی غزہ میں اس وقت تک واپس نہیں جانے دے گا جب تک کہ ہر اسرائیلی یرغمال عربیل یہود کی رہائی کے انتظامات مکمل نہ ہو جائیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق، حماس نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پہلے اسرائیلی خاتون فوجیوں کو رہا کر دیا، جب کہ انہیں پہلے زندہ فلسطینی خاتون یرغمالیوں کو رہا کرنا تھا۔
اسرائیل نے حماس سے یہود کے بارے میں زندہ ہونے کا ثبوت طلب کیا ہے اور حماس نے مبینہ طور پر مصر کو اس بات کا ثبوت فراہم کر دیا ہے۔ تاہم اسرائیل نے اس ثبوت کو تسلیم نہیں کیا اور کہا ہے کہ جب تک یہود کی رہائی کی تصدیق نہیں ہو جاتی، فلسطینیوں کو واپس جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
میدان میں دریا کی گزرگاہوں کی بندش اور فلسطینیوں کے راستوں پر تعینات اسرائیلی فورسز کی سختی نے ہزاروں فلسطینیوں کو سڑکوں پر دربدر کر دیا ہے۔ یہ صورتحال ایک طرف فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے، تو دوسری طرف اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ ایسے میں قطر اور مصر جیسے ثالثین فلسطینیوں کو شمالی غزہ واپس جانے کی اجازت دلوانے کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، تاہم اسرائیل اپنے موقف پر قائم ہے۔