ہلدی بورڈ کے افتتاح کے موقع پر ریاستی حکومت اور عوامی نمائندوں کو نظر انداز کرنے کی کویتا نے کی مذمت

ہلدی بورڈ کے افتتاح کے موقع پر ریاستی حکومت اور عوامی نمائندوں کو نظر انداز کرنے کی مذمت

جب میں نے سال 2014 میں ہلدی بورڈ کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا تھا اس وقت اروند سیاست میں سرگرم بھی نہیں تھے

ہلدی کاشتکاروں کی فی الواقعی مدد کے لئے اقل ترین امدادی قیمت 15 ہزار روپئے فراہم کی جائے

جکران پلی میں ایئرپورٹ کے قیام کے لئے اقدامات کا مطالبہ۔ نظام آباد میں کے کویتا کی پریس کانفرنس

 

 

نظام آباد: سابق رکن پارلیمنٹ و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے نظام آباد میں ہلدی بورڈ کے قیام کا خیر مقدم کیا اور ہلدی بورڈ کے افتتاح کے موقع پر ریاستی حکومت اور مقامی نمائندوں کو نظرانداز کرنے پر شدید تنقید کی۔وہ نظام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔

انہوں نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ڈی اروند پر الزام عائد کیا کہ وہ ہلدی اور مصالحہ جات بورڈ کے حوالے سے کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے ہیں اور ان کے بیانات میں تضاد پایا جاتا ہے۔کویتا نے کہا کہ بی جے پی کو سیاسی ڈراموں کے بجائے کسانوں کی فلاح و بہبود کو ترجیح دینی چاہئے اور ہلدی کاشتکاروں کی فی الواقعی مدد کو یقینی بنانا چاہئے۔انہوں نے بتایا کہ کے سی آر حکومت نے مصالحہ جات پارک اور جکران پلی ایئرپورٹ کے لئے زمین مختص کی تھی۔ انہوں نے ایم پی اروند سے مطالبہ کیا کہ وہ ان منصوبہ جات کی جلداز جلد تکمیل کے لئے سنجیدہ اقدامات کریں۔

کویتا نے کسانوں کی مدد کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر غیر موسمی اوقات میں جب منڈی کی قیمتیں غیر موافق ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہلدی کا موسم ہوتا ہے توقیمتیں خود بخود کسانوں کے مسائل کا حل بن جاتی ہیں۔ یہ واقعی زرد سونا ہے۔ لیکن غیر موسمی وقت میں انہیں ہماری سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے اور یہی وہ وقت ہے جب ایک ایم ایس پی کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے حکومت اوراپوزیشن دونوں سے اپیل کی کہ وہ کسانوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کریں اور اس بات پر زور دیا کہ اجتماعی کوششوں کے بغیر کسانوں کو حقیقی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔

ہلدی کے کسانوں کے لیے اپنی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے کویتا نے اپنی دیرینہ وابستگی کا ذکر کیا، جو 2014 سے پہلے کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کسان ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ہلدی بورڈ کے قیام کے لیے آواز بلند کررہے تھے، لیکن کانگریس اور بی جے پی دونوں نے وعدے کرنے کے باوجود یہ مطالبہ پورا نہیں کیا۔ کسانوں کے مسائل کی یکسوئی کے لئے میں نے وعدہ کیا تھا کہ اگر مجھے ایم پی منتخب کیا گیا تو میں ان کے مسائل حل کروں گی۔ 2014 سے 2018 تک، میں نے ہلدی بورڈ کے قیام کے لیے انتھک محنت کی، نرملا سیتا رمن کو خطوط لکھے، دو بار وزیراعظم سے ملاقات کی، اور مصالحہ جات پارک اور ہلدی پر مبنی صنعتوں کے قیام کے لیے دباؤ ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ ہلدی بورڈ کا قیام ایک اہم قدم ہے تاہم یہ حتمی حل نہیں ہے۔ کسانوں کے مسائل کی یکسوئی کے لئے ایک جامع حکمت عملی ناگزیر ہے۔ جس میں اقل ترین امدادی قیمت (MSP)، درآمدی پابندیاں اور ہلدی سے متعلق صنعتوں کے قیام کے مسائل کی یکسوئی کے لئے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔کویتانے کہا کہ وہ طویل عرصے سے ہلدی کے لئے 15,000 روپئے اقل ترین امدادی قیمت کا مطالبہ کر رہی ہیں اور آج پھر اس مطالبہ کا اعادہ کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت کو نظام آباد میں ہلدی پر مبنی صنعتوں کے قیام پر توجہ مرکوز کر نی چاہئے تاکہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں اور خطے کی ترقی ممکن ہوسکے۔کویتا نے کہا کہ کے سی آر دورحکومت میں جکران پلی میں 800 ایکڑ اراضی ایئرپورٹ کے لئے مختص کی گئی تھی۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس منصوبہ کو صرف انتخابی وعدہ تک ہی محدود نہ رکھے بلکہ اس وعدہ پر فوری عملدرآمد کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہلدی بورڈ کے قیام کے منشاء و مقصد کے حصول کے لئے فی الفور ہلدی کے لئے15,000 روپئے اقل ترین امدادی قیمت کا اعلان کیا جائے تاکہ کاشتکاروں کو حقیقی فائدہ پہنچ سکے۔انہوں نے یاد دلایا کہ2014 میں جس وقت وہ ہلدی بورڈ کے قیام کے لئے جدوجہد کررہی تھیں اس وقت موجودہ ایم پی اروند سیاست میں سرگرم بھی نہیں تھے۔ اس موقع پر سابق ریاستی وزیر پرشانت ریڈی،سابق رکن اسمبلی باجی ریڈی گوردھن،میئر نظام آباد نیتو کرن،سابق صدر نشین ریڈکو ایس اے علیم،جگن، وٹھل اور دوسرے موجود تھے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *