تہران میں سپریم کورٹ کے قریب 3 ججوں پر قاتلانہ حملہ، 2 ججوں کی موت، ایک شدید زخمی، حملہ آور نے کی خودکشی

ابتدائی تحقیقات میں یہ معلومات سامنے آئی ہیں کہ حملہ آور کا نہ تو سپریم کورٹ میں کوئی مقدمہ زیر التوا تھا اور نہ ہی وہ عدالت کے کسی برانچ میں جاتا تھا۔

فائرنگ، علامتی تصویر یو این آئیفائرنگ، علامتی تصویر یو این آئی
فائرنگ، علامتی تصویر یو این آئی
user

ایران کے دارالحکومت تہران میں ہفتہ کو ایک قاتلانہ حملہ ہوا جس میں جائے وقوع پر ہی 2 ججوں کی موت ہو گئی جب کہ ایک دیگر جج شدید طور پر زخمی ہو گئے۔ حملہ آور نے ججوں کو مارنے کے بعد وہاں سے بھاگنے کی کوشش نہیں کی بلکہ اس نے خود کو گولی مار کر ہلاک کر لیا۔ ایرانی وقت کے مطابق یہ حملہ ہفتہ کو صبح 10.45 بجے سپریم کورٹ کے پاس ہوا جہاں ایک انجان شخص نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ حملہ میں جج کے ساتھ ساتھ ایک سیکورٹی گارڈ بھی زخمی ہو گیا۔ عدالت کے احاطے میں ہوئے اس واقعہ کے بعد چاروں طرف افراتفری مچ گئی، کیونکہ اس وقت وہاں پر لوگوں کی ایک اچھی خاصی تعداد موجود تھی۔  

مقامی ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق حملہ آور کا ارادہ تینوں ججوں کو قتل کرنے کا تھا لیکن ایک جج حملے میں بال بال بچ گئے۔ زخمی جج اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ حملے میں جن 2 ججوں کی موت ہوئی ہے ان کا نام محمد مغیث اور حجت الاسلام علی رزینی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ججوں پر حملہ کرنے والا شخص وہیں پر ایک ہوٹل میں ملازم کے طور پر کام کرتا تھا۔ اس نے ججوں پر گولی چلانے کے لیے دستی بندوق (ہینڈ گن) کا استعمال کیا تھا۔

ایران کے جوڈیشری میڈیا سینٹر نے اس واقعہ کے حوالے سے کہا کہ ’’یہ واقعہ ایرانی وقت کے مطابق صبح 10.45 بجے کے قریب پیش آیا۔ سپریم کورٹ میں ایک مسلح  درانداز نے قومی سلامتی، جاسوسی و دہشت گردی اور جرائم کے خلاف لڑنے والے 2 بہادر اور تجربہ کار ججوں کو نشانہ بنا کر ایک منصوبہ بند قتل کو انجام دیا۔ سپریم کورٹ کے برانچ 29 کے سربراہ حجت الاسلام علی رزینی اور برانچ 53 کے سربراہ محمد مغیث ان لوگوں میں شامل تھے جن پر حملہ کیا گیا تھا۔‘‘ ابتدائی تحقیقات میں یہ معلومات سامنے آئی ہیں کہ حملہ آور کا نہ تو سپریم کورٹ میں کوئی مقدمہ زیر التوا تھا اور نہ ہی وہ عدالت کے کسی برانچ میں جاتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *