ممبئی: ممبئی میں جمعرات کی رات مشہور و معروف فلم اداکار سیف علی خان قاتلانہ حملہ میں شدید زخمی ہوگئے۔ فی الحال سیف علی خان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ ممبئی کے باندرہ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر میں اداکار سیف علی خان کے گھر پر کام کرنے والی نگراں (اسٹاف نرس) نے اپنے بیان میں حملے کا پورا واقعہ بیان کیا ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ گزشتہ 4 سال سے فلم اداکار کے گھر پر اسٹاف نرس کے طور پر کام کر رہی ہے۔
پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں نگراں نے کہا “میں اداکار سیف علی خان کے چھوٹے بیٹے جہانگیر کی دیکھ بھال کرتی ہوں۔ سیف علی خان کی فیملی عمارت کی 12ویں منزل پر رہتی ہے۔ ہر منزل پر 3 کمرے ہیں۔ یہاں سیف اور کرینہ اور دیگر وہاں رہتے ہیں، 15 جنوری کی رات تقریباً 11 بجے انہوں نے چھوٹے بیٹے کو کھانا کھلایا اور اسے سلانے کیلئے مجھے حوالہ کیا اور سونے کیلئے چلے گئے، جس کے بعد رات 2 بجے مجھے کچھ شور سنائی دیا میں جاگ گئی۔اس کا مزید کہنا تھا کہ ‘اس وقت باتھ روم کا دروازہ کھلا ہوا تھا اور باتھ روم کی لائٹ جل رہی تھی
تب میں نے سوچا کہ کرینہ میڈم شاید اپنے بچے سے ملنے آئی ہوں گی لیکن پھر مجھے احساس ہوا کہ کچھ گڑبڑ ہے میں نے نیچے جھک کر دیکھنے کی کوشش کی۔ میں نے پوچھا کہ باتھ روم میں کون ہے تو ایک شخص سیف کے چھوٹے بیٹے کے بستر کی طرف بڑھنے لگا اورہندی میں کہا ‘کوئی آواز نہیں’، اسی وقت کچھ لوگ جاگ گئے یہ دیکھ کر ملزم نے انہیں بھی دھمکی دی اور کہا کہ آواز نہیں ۔اپنے بیان میں نگراں نے مزید کہا کہ اس وقت جب میں جہانگیر (سیف کرینہ کے چھوٹے بیٹے) کو لینے گئی تو ملزم بائیں ہاتھ میں لکڑی جیسی چیز اور دوسرے ہاتھ میں ایک لمبا پتلا ہیکسا بلیڈ لیے میری طرف بھاگا۔ اس دوران میں نے اس نے ہاتھ کو آگے بڑھا کر مجھ پر حملہ کرنے کی کوشش کی، چاقو میرے دونوں ہاتھ کلائی کے قریب اور بائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی پر لگا اس وقت میں نے اس سے پوچھا ‘تم کیا چاہتے ہو؟
تو اس نے کہا ‘ایک کروڑ’۔نگراں کے بیان کے مطابق “اسی لمحے مجھے موقع ملا اور چیختی ہوئی کمرے سے باہر بھاگی، آواز سن کر سیف اور کرینہ میڈم ایک ساتھ دوڑے، جب سیف نے اس سے پوچھا کہ وہ کون ہے، کیا چاہتا ہے؟ اس نے سیف پر بلیڈ سے حملہ کیا اسی وقت جب میں اندر آئی تو ہم سب کمرے سے باہر بھاگے اور رمیش ،ہری، رامو اور پاسوان جو سو رہے تھے، وہ سب باہر نکلے۔نگراں نے مزید کہا قاتلانہ حملہ میں سیف کے گردن کے پچھلے حصے میں، دائیں کندھے کے قریب، پیٹھ کے بائیں جانب اور بائیں کلائی اور کہنی کے قریب زخم آئے تھے۔ اس کے ہاتھ سے خون نکل رہا تھا۔
دائیں کلائی، کمر اور چہرے پر بھی چوٹیں آئیں۔حملہ کرنے والا ایک نامعلوم شخص جس کی عمر 35 سے 40 سال کے درمیان ہے۔ اس کی سیاہ رنگت، پتلا جسم، گہرے رنگ کی پینٹ اور گہرے رنگ کی قمیض پہن رکھی تھی اور اس کے سر پر ٹوپی تھی۔ ذرائع کے مطابق نوکرانی اور خاندان کے دیگر عملے نے ابراہیم کو فون کیا۔
ابراہیم اور سارہ علی خان بھی آٹھویں منزل پر رہتے ہیں اور وہ سیف علی خان کو ایک آٹو میں لے گئے۔ اگر ہم کار کی بات کریں تو اس وقت خاندان میں کوئی ڈرائیور نہیں تھا کسی کو خودکار الیکٹرک گاڑی چلانا نہیں آتا تھا اس لیے وہ جلدی سے سیف علی خان کو آٹو کے ذریعہ لیلاوتی ہاسپٹل لے گئے جہاں سیف علی خان زیر علاج ہیں۔