بارہ سالوں سے جیل میں مقید ملزم کی ضمانت دہلی ہائی کورٹ نے منظور کی

نئی دہلی17/ جنوری :  انڈین مجاہدین نامی ممنوع تنظیم کے مبینہ رکن ہونے اور ہندوستان کے خلاف جنگ چھیڑنے کی مبینہ مجرمانہ سازش رچنے کے الزامات کے تحت گذشتہ تقریباً بارہ سالوں سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید رانچی کے رہنے والے اعلی یافتہ عزیر احمد شمس الحق کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم دہلی ہائی کورٹ نے جاری کیا۔ ملزم عزیر احمد کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے قانونی امداد فراہم کی ہے۔ملزم کو دہلی پولس نے 30/ اکتوبر 2013 / کو گرفتار کیا تھا تب سے ملزم دہلی کی تہاڑ جیل میں مقید ہے۔

 

دہلی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پرتیبھا ایم سنگھ اور جسٹس امیت شرما نے ملزم کی جانب سے پیروی کرنے والے وکلاء ایڈوکیٹ عارف علی اور ایڈوکیٹ مجاہد احمد کے دلائل کی سماعت کے بعد ملزم کو مشروط ضمانت پررہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا حالانکہ سرکاری وکیل نے ملزم کو ضمانت پر رہاکیئے جانے کی سخت لفظوں میں مخالفت کی تھی۔

 

دفاعی وکلاء نیدوران سماعت دفاعی وکلاء نے دہلی ہائیکورٹ کی دور کنی بینچ کو بتایاکہ ملزم پر صرف اتنا الزام ہے کہ وہ ایک لائبریری میں مبینہ جہاد پر لیکچر دیا کرتا تھااور وہ نوجوانوں کو ہندوستان کے خلاف جنگ کرنے کے لیئے اکسایا کرتا تھا لیکن چارج شیٹ اور گواہان کے بیانات سے ایسا کچھ بھی واضح نہیں ہوتا ہے کہ ملزم جہادی لیکچر دیا کرتا تھا نیز ملزم کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھا۔

 

وکلاء نے عدالت کومزید بتایا کہ اس مقدمہ میں ابتک صرف 6/ گواہان کی گواہی درج کی گئی ہے جبکہ استغاثہ نے 383/ گواہان کو ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے نامزد کیا ہے نیز اس مقدمہ کا سامنا کررہے پانچ ملزمین نے اپنا جرم قبول کرلیا ہے۔ ان ملزمین کو عدالت نے دس دس سال کی سزائیں سنائی ہیں، جرم قبول کرنے والے ملزمین سزائیں مکمل کرکے جیل سے رہا ہوچکے ہیں لہذا عرض گذار کو ضمانت پرر ہا کیا جائے کیونکہ عرض گذار تقریباً گیارہ سالوں کا طویل عرصہ جیل میں گذار چکا ہے۔

 

وکلاء نے عدالت کو حالیہ دنوں میں سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے جاری کیئے گئے رہنمایانہ اصولوں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسپیڈی ٹرائل ملزم کا بنیادی حق ہے اور نچلی عدالت مقدمہ کی تیز سماعت کرنے میں ناکام ثابت ہوتی ہے تو اسے ملزم کو ضمانت پر رہا کردینا چاہئے۔ اس مقدمہ میں خصوصی این آئی اے عدالت مقدمہ کی تیزسماعت کرنے میں مکمل طور پر ناکام ثابت ہوچکی ہے لہذا ہائی کورٹ کو ملزم کو مشروط ضمانت پر رہا کرناچاہئے۔وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کا جیل میں رویہ انتہائی اطمنان بخش رہا ہے نیز وہ ضمانت پر رہاہونے کے بعد عدالت کی تمام شرائط کی پابندی کرنے کے لیئے تیار ہے لہذا ملزم کی طویل جیل تحویل کی بنیاد پر اسے ضمانت پر رہا کیاجانا چاہئے۔

 

فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ نے ملزم مقدمہ کی سماعت میں ہونے والی تاخیر اور دیگر وجوہات کی بنیاد پر مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا، عدالت نے ملزم کو حکم دیا کہ رانچی شہر سے چھوڑنے سے قبل اسے خصوصی عدالت کی اجازت لینا ضروری ہوگی نیز مقدمہ کی سماعت پر اسے دہلی میں حاضر رہنا ہوگا۔عدالت نے ملزم کو مزید حکم دیا کہ وہ جیل سے رہا ہونے کے بعد اس کے خلاف موجود ثبوت وشواہد سے چھیڑ چھاڑ نہیں کریگا نیز گواہوں سے کسی بھی طرح رابطہ قائم نہیں کریگا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *