نئی دہلی: جسٹس کرشنن ونود چندرن نے جمعرات کے روز سپریم کورٹ کے جج کے بطور حلف لیا۔
سپریم کورٹ کے احاطے میں منعقدہ پروقار تقریب میں چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے انہیں عہدے کا حلف دلایا۔
اس موقع پر عدالت عظمیٰ کے دیگر ججوں سمیت دیگر معززین، متعدد سینئر وکلاء موجود تھے۔
جسٹس چندرن کی حلف برداری کے ساتھ ہی سپریم کورٹ میں ججوں کی کل تعداد 34 کے مقابلے 33 ہو گئی ہے۔
جسٹس چندرن اس سے قبل مارچ 2023 سے پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے۔
مرکزی حکومت نے بروز پیر (13 جنوری) کو سپریم کورٹ میں جج کے طور پر ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
مرکزی وزارت قانون وانصاف کے تحت محکمہ انصاف کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق صدر جمہوریہ نے جسٹس چندرن کو چارج سنبھالنے کی تاریخ سے سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا ہے۔
جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی میں جسٹس بی آر گوائی، جسٹس سوریہ کانت، جسٹس ہرشیکیش رائے اور جسٹس ابھے ایس اوکا پر مشتمل کالجیم نے 7 جنوری 2025 کو متفقہ طور پر انہیں سپریم کورٹ کے جج کے عہدے پر ترقی دینے کی سفارش کی تھی۔
کالجیم نے اپنی میٹنگ میں سپریم کورٹ میں تقرری کے اہل ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور سینئر ججوں کے ناموں پر غور و خوض کے بعد جسٹس چندرن کا انتخاب کیا۔ بنیادی طور پر کیرالہ ہائی کورٹ سے تعلق رکھنے والے جسٹس چندرن 11 سال سے زائد عرصے تک ہائی کورٹ کے جج اور ایک سال سے زیادہ عرصے تک پٹنہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
جسٹس چندرن کے نام کی سفارش کرتے وقت کالجیم نے اس حقیقت کو مدنظر رکھا ہے کہ سپریم کورٹ کی بنچ میں کیرالہ ہائی کورٹ سے کوئی نمائندگی نہیں ہے۔
جسٹس چندرن کو 8 نومبر 2011 کو کیرالہ ہائی کورٹ کے جج کے طور پر مقرر کیا گیا تھا اور 29 مارچ 2023 کو پٹنہ میں ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے پر فائز کیا گیا تھا۔
کالجیم کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ہائی کورٹ کے جج اور چیف جسٹس کے طور پر اپنے طویل عرصے کے دوران، جسٹس چندرن نے قانون کے مختلف شعبوں میں نمایاں تجربہ حاصل کیا ہے۔
وہ ہائی کورٹ کے ججوں کی مشترکہ ملک گیر سنیارٹی میں سیریل نمبر 13 پر ہیں۔
وہ کیرالہ ہائی کورٹ سے آنے والے ججوں کی سنیارٹی میں پہلے نمبر پر ہیں۔
واضح رہے کہ کیرالہ ہائی کورٹ سے آنے والے جسٹس سی ٹی روی کمار 5 جنوری 2025 کو سپریم کورٹ سے ریٹائر ہوگئے تھے۔