[]
حیدرآباد: تلنگانہ کی حکمران جماعت بی آرایس کی رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے قانون سازاداروں میں خواتین کے لیے دو بار ریزرویشن دینے کا وعدہ کرکے دھوکہ دہی پر بی جے پی پر تنقید کی۔
انہوں نے سوال کیا کہ بھاری اکثریت ہونے کے باوجود خواتین ریزرویشن بل منظور کیوں نہیں کیا گیا؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ قانون ساز اداروں میں خواتین کو ریزرویشن فراہم کیا جائے۔
بی آر ایس ٹکٹوں کی تقسیم پر بی جے پی کے ریاستی صدر اور مرکزی وزیر کشن ریڈی کے تبصروں کے جواب میں کویتا نے ٹویٹر پر سخت ردعمل ظاہر کیا۔کشن ریڈی نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے واضح کیاتھا کہ سنہرے خاندان کے ارکان نے پارلیمنٹ میں خواتین کو 33فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کیلئے دہلی کے جنتر منتر پر ڈرامہ کیا۔
تاہم ا س مرتبہ پارٹی کی جانب سے اسمبلی انتخابات کے لئے جاری کردہ امیدواروں کی فہرست میں صرف 6نشستیں ہی خواتین کیلئے الاٹ کی گئی ہیں۔کویتا نے ان کے ٹوئیٹ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اپنے جوابی ٹوئیٹ میں کہا کہ چونکہ ادارہ جات مقامی میں خواتین کے لیے ریزرویشن کا قانون موجود ہے اس لیے ملک میں 14 لاکھ خواتین ادارہ جات مقامی کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانون اداروں میں ریزرویشن دے کر قانون بنائے بغیر حالات کو بدلنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کہ تلنگانہ انتخابات میں بی جے پی کانگریس اور دیگر پارٹیاں کتنے ٹکٹ خواتین کو الاٹ کرتی ہیں۔
انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ان امیدواروں کو اپنی پارٹی میں شامل کرنا چاہتی ہے جنہیں ٹکٹ نہیں ملا ہے۔انہوں نے کشن ریڈی سے کہا کہ اپنے سیاسی عدم تحفظ کو خواتین کی نمائندگی سے مت جوڑیں۔
انہوں نے کشن ریڈی سے پوچھا کہ وزیراعلی کے چندرشیکھرراونے پارلیمنٹ میں نشستوں کی تعداد بڑھانے اور خواتین کے لیے ایک تہائی نشستیں محفوظ کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔