بنچ نے عباس انصاری کی طرف سے پیش ایڈووکیٹ کپل سبل کی اس دلیل پر غور کیا کہ زمین پر قبضہ سے متعلق عرضی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کے سامنے بار بار فہرست بند کیا گیا، لیکن کوئی عبوری روک نہیں لگائی گئی۔
سپریم کورٹ نے آج ایک معاملے پر سماعت کرتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے تعلق سے تلخ تبصرہ کیا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ان ہائی کورٹس میں شامل ہے، جس کے بارے میں ہمیں فکر ہونی چاہیے۔ یہ تبصرہ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے کیا ہے جو کہ عباس انصاری سے متعلق ایک معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔
سپریم کورٹ نے جمعرات (9 جنوری) کو لکھنؤ کے جیامئو میں اس متنازعہ جگہ پر وزیر اعظم رہائش منصوبہ کے تحت رہائشی یونٹس کی تعمیر کو لے کر موجودہ حالات بنائے رکھنے کا حکم دیا جس پر مختار انصاری کے بیٹے اپنی ملکیت کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ 2020 میں لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے مختار اور عباس انصاری سمیت اس کے بیٹوں کے بنگلے کو بلڈوزر سے منہدم کر دیا تھا۔ حکومت پی ایم آواس یوجنا کے تحت اس متنازعہ جگہ پر فلیٹ بنانے کا منصوبہ تیار کر رہی ہے۔ اس معاملے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ کا رویہ کچھ ایسا رہا ہے کہ سپریم کورٹ کو اس کے خلاف تلخ تبصرہ کرنا پڑا۔
عباس انصاری کی طرف سے پیش سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے آج سپریم کورٹ کی بنچ کے سامنے یہ دلیل پیش کی کہ زمین پر قبضہ سے متعلق عرضی کو الٰہ آباد ہائی کورٹ کی بنچ کے سامنے بار بار فہرست بند کیا گیا، لیکن کوئی عبوری روک نہیں لگائی گئی۔ گزشتہ سال 21 اکتوبر کو عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ سے عبوری روک سے متعلق درخواست پر جلد از جلد سماعت کرنے کو کہا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جب جمعرات کو معاملہ سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے آیا تو ایڈووکیٹ سبل نے بنچ کے سامنے پوری بات رکھ دی اور کہا کہ ’سپریم آرڈر‘ کے باوجود معاملے کی سماعت الٰہ آباد ہائی کورٹ میں نہیں ہوئی۔ حقیقت جاننے کے بعد سپریم کورٹ نے کہا کہ ’’کچھ ہائی کورٹ کے بارے میں ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ لیکن الٰہ آباد ہائی کورٹ ان ہائی کورٹس میں سے ایک ہے، جس کے بارے میں فکر مند ہونا چاہیے۔‘‘
مقامِ تعمیر پر موجودہ حالات کو برقرار رکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ کی بنچ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کو اس معاملے میں جلد سماعت کرنے کا حکم دیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ ’’چونکہ ہم نے نوٹس جاری نہیں کیا ہے اور ہائی کورٹ کی رجسٹری سے کوئی رپورٹ بھی حاصل نہیں کی ہے، اس لیے ہم اس بارے میں کوئی رائے ظاہر کرنے کے لیے خواہش مند نہیں ہیں کہ ایسے کون سے حالات تھے جن میں عرضی دہندہ کی رٹ پٹیشن پر بنچ نے غور نہیں کیا، جبکہ اسے وقت وقت پر فہرست بند کیا گیا تھا۔‘‘
عدالت نے کہا کہ عرضی دہندگان نے واضح طور سے کہا ہے کہ اتھارٹیز نے لکھنؤ کے جیامئو گاؤں میں واقع پلاٹ نمبر 93 پر تعمیراتی کام شروع کر دیا ہے، جس پر عرضی دہندہ اپنی ملکیت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر تیسرے فریق کے حقوق بنائے جاتے ہیں تو اس سے عرضی دہندگان کو ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔ عدالت نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’ہم اس درخواست کا نمٹارہ افسران اور عرضی دہندگان کو یہ ہدایت دیتے ہوئے کرتے ہیں کہ وہ معاملے کی سماعت ہائی کورٹ میں ہونے تک اس جگہ پر موجودہ حالات بنائے رکھیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔