لاس اینجلس: امریکہ کی سب سے زیادہ آبادی والی لاس اینجلس کاؤنٹی کے جنگلات میں زبردست آگ لگنے سے پانچ افراد ہلاک اور تقریباً 2000 عمارتوں کو نقصان پہنچا۔
کیلیفورنیا ڈپارٹمنٹ آف فاریسٹری اینڈ فائر پروٹیکشن (کیل فائر) کے مطابق، منگل کو پیسیفک پیلیسیڈس میں لگی زبردست آگ چہارشنبہ کی دوپہر تک 15,800 ایکڑ (63.9 مربع کلومیٹر) تک پھیل گئی۔ آگ نے ایک ہزار سے زائد انفرااسٹرکچر کو تباہ کر دیا، جن میں سانتا مونیکا پہاڑوں اور بحرالکاہل کے درمیان واقع کئی مہنگے گھر بھی شامل ہیں۔
فائر اور پولیس افسران کے مطابق، منگل کی شام کو لگنے والی آگ نے لاس اینجلس کے دو پڑوسی شہروں الٹاڈینا اور پاساڈینا کے قریب 10,600 ایکڑ (42.9 مربع کلومیٹر) سے زیادہ اراضی کو جلا کر خاک کردیا۔ اس میں پانچ افراد ہلاک اور متعدد شدید زخمی ہو گئے۔
فائر فائٹرز آگ کے پھیلاؤ کو کم کرنے اور انتہائی حالات میں اہم انفراسٹرکچر کی حفاظت کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں۔ اس دوران سلمر میں رات بھر تیز ہواؤں کے دوران تیزی سے پھیلی آگ میں بدھ کی دوپہر تک 700 ایکڑ (2.83 مربع کلومیٹر) علاقے کو جھلسا دیا تھا۔
افسران کا کہنا ہے کہ جنوبی کیلیفورنیا میں بڑے پیمانے پر جنگل کی آگ کے تیزی سے پھیلنے کی بڑی وجہ تیز ہوائیں، نسبتاً کم نمی اور خشک پودوں کا ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چل رہی ہیں۔
مقامی ٹی وی اسٹیشن کے ٹی ایل اےنے بتایا کہ جنوبی کیلیفورنیا میں، لاس اینجلس، وینچورا، اورنج، سان برنارڈینو، ریور سائیڈ اور سین ڈیاگو کاؤنٹیز میں جنگل کی آگ کی وجہ سے بجلی کی بڑے پیمانے پر متاثر ہو نے سے بدھ کی سہ پہر تک 40 لاکھ سے زیادہ صارفین متاثر ہوئے ۔
جنوبی کیلیفورنیا میں تیزی سے پھیل رہی جنگل کی آگ کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کو وہاں سے محفوظ مقامات پر جانے کا حکم دیئے جانے کے بعد کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے منگل کو ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔