محسن خان
حیدرآباد
9397994441
9جنوری،2025،بروز جمعرات کوحیدرآباد دکن کے مشاعروں کی گرجدار آواز ور تاریخ ساز شخصیت اسلم فرشوری نے 76سال کی عمرمیں اس دنیا کوالوداع کہہ دیا۔جمعرات کااس دن اس بھی اہم ہے کہ وہ ہر جمعرات کوپابندی سے درگاہ یوسفینؒ جاتے تھے۔ وہ سن سٹی سے پابندی سے نامپلی درگاہ یوسفینؒ بڑی عقیدت کے ساتھ جاتے تھے۔ ہائی وے روڈ ہونے کے سبب وہ کئی مرتبہ حادثوں کاشکاربھی ہوئے۔پچھلے ایک سال سے وہ شدید بیمار ہونے کے سبب مکمل طورپربیڈ پرتھے اور کہیں نہیں جارہے تھے۔آج جمعرات کے دن ہی ان کی نماز جنازہ بعد نماز عشا مسجد زیب النسا ،سن سٹی،حیدرآباد اور تدفین درگاہ یوسفینؒ کے احاطہ میں عمل میں آئے گی۔
پچھلے چند سالوں سے ہرادبی محفل میں ان کی کمی شدید محسوس کی جاتی رہی ہے۔ میں چونکہ اسلم فرشوری صاحب سے بہت قریب تھا توہراجلاس ومشاعرہ میں لوگ ان کے بارے میں پابندی سے مجھ سے دریافت کرتے تھے۔ دارالسلام کے کل ہند نعتیہ مشاعرہ میں ان کی نظامت کی تعریف ساری دنیا میں کی جاتی ہے۔ دارالسلام کے مشاعرہ میں ان کی نظامت کا انداز ہی الگ تھا۔دارالسلام کے مشاعرہ کو قومی وبین الاقوامی سطح پرمقبول کرنے میں ان کاکافی اہم کردار رہا۔ فروغ اردو میں ای ٹی وی نے جو اہم کردار ادا کیا ہے اس سے سبھی لوگ واقف ہیں۔ حیدرآباد میں اس چینل کولانچ کرنے میں اسلم فرشوری کااہم کردار تھا۔ جس کے سبب ہزاروں جرنلزم کے طلبہ کویہاں پرملازمت حاصل ہوئی۔
اسلم فرشوری کی پیدائش 8 جولائی 1951 کوہوئی۔انہیں ان کے دوست پیار سے لالہ بھائی کہتے تھے۔ 1971 میں انوار العلوم کالج سے گریجویشن کیا۔ مسلسل تین سال تک طلبہ یونین کے صدر اور جنرل سکریٹری کی حیثیت سے طلبہ تحریک میں کافی متحرک رہے۔ 1968 سے تین سال تک آل انڈیا انٹر کالج ڈیبیٹنگ مقابلے میں عثمانیہ یونیورسٹی کی نمائندگی کی اور انعامات حاصل کئے۔1968-69 وہ کالج میگزین کے ایڈیٹر تھے۔ N.C.C میں اعلیٰ ترین سرٹیفکیٹ یعنی B&C حاصل کیا۔ اس کے بعد انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی سے ایم اے کیا۔انہوں نے 1969میں تلنگانہ تحریک میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیاتھا۔ ان کے خلاف گرفتاری وارنٹ بھی جاری ہواتھا۔
ریڈیو اور ٹی وی پر اینکرنگ میں انہوں نے بہت نام کمایا ہے۔اسلم فرشوری کی اسٹیج اور ریڈیو کی زندگی چھ سال کی عمر میں شروع ہوئی۔ وہ 1955 میں آل انڈیا ریڈیو، حیدرآباد سے جڑگئے اور 1974 میں مستقل اسٹاف آرٹسٹ بن گئے۔ جیسے جیسے سال گزرتے گئے وہ A.I.R، حیدرآباد میں اردو کے پروگرام ایگزیکٹو بن گئے۔ گلبرگہ ٹرانسفر ہونے اور وہاں دو سال کام کرنے کے بعد، وہ رضاکارانہ طور پر A.I.R سے سبکدوش ہو گئے۔ سال 2000 میں بطور چینل ہیڈ ETV اردو جوائن کیا اور ان کی نگرانی میں چینل کا آغاز ہوا۔ انہوں نے ای ٹی وی اردو چھوڑ کر سال 2003 میں لندن کی ایک کمپنی آئی کے ایونٹس اینڈ میڈیا مینجمنٹ میں شمولیت اختیار کی۔
وہ آندھرا پردیش کی فائن آرٹس اکیڈمی اور انجمن قلمکاران دکن کے صدرتھے۔ اس کے علاوہ وہ کئی ادبی وسماجی تنظیموں سے بھی وابستہ رہے۔وہ روزنامہ انگارہ کے منیجنگ ڈائرکٹر بھی رہے۔ اسلم فرشوری نے ”چھوٹی چھوٹی باتیں“ اور ”مرزاجی کا دیوان خانہ“ ڈراموں سے اردودنیا میں مقبولیت حاصل کی۔ ان ریڈیو شوز کی ریٹنگ ان دنوں کے بیشتر ٹی وی شوز سے زیادہ تھی۔لوگ ڈرامہ کیلئے ریڈیواپنے ساتھ لیکر چلتے تھے۔ اسلم فرشوری آل انڈیا مشاعروں کے لیڈ کمپیئرز میں سے ایک تھے۔ انہوں نے بین الاقوامی مشاعروں کی کمپیئرنگ بھی کی ہے۔ احمد فراز، کیفی اعظمی، بشیر بدر، نواز دیوبندی، ندا فاضلی اور کئی بڑی بڑی شخصیت کی موجودگی میں انہوں نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ ادبی گھرانے میں پیدانے والی شخصیت اسلم فرشوری کی اردو میں دلچسپی بہت کم عمری میں شروع ہو گئی تھی کیونکہ انہیں اپنے چچا علامہ حیرت بدیوانی کے گھرمیں اردو کے نامور شخصیات کودیکھتے تھے۔ جس میں جوش ملیح آبادی، فانی بدایونی، آل احمد سرور اور دوسرے کئی نامور شامل ہیں۔
اسلم فرشوری نے شیام بینیگل کے ساتھ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور بھی کام کیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ ان کی متعدد فلموں میں بھی کام کیا ہے جن میں منڈی، انکور، ہری بھری اور دیگر شامل ہیں۔ اپنے کیرئیر کے آغاز میں انہوں نے سبھاش گھئی، بی آر چوپڑا کو اسسٹ کیا اور ٹاپ رائٹرس کے ساتھ کام کیا۔اسلم فرشوری نے فلموں کے ساتھ ساتھ تھیٹر س بھی کیا انہوں نے بہت سارے اسٹیج شوز کی ہدایت کاری بھی کی ہے۔دور درشن پرانہوں نے فرمان ڈرامہ میں بھی کام کیاتھا۔ اس کے علاوہ مختلف ڈراموں میں بھی وہ نظرآئے۔ وہ دور درشن کے سپتاگیری چینل پر ڈاکٹر بی آر امبیڈکریونیورسٹی کے پروگرامس میں جرنلزم،ریڈیو اور ٹی وی عنوانات کے تحت نشر ہونے والے متعلق معلوماتی پروگراموں میں شرکت کرتے تھے۔ انہوں نے سال2014ء میں آئی ہندی فلم دعوت ِ عشق میں آخری مرتبہ کام کیاتھا۔جس میں پرنیتی چوپڑا،آدتیہ رائے کپور اور انوپم کھیرموجودتھے۔ ای ٹی وی میں انہوں کہانیاں ڈرامہ میں عرفان خان کے ساتھ بہترین رول ادا کیاتھا۔ جس میں عرفان خان نے مشہور شاعر مخدوم محی الدین کا رول ادا کیاتھا۔
سال 2014میں ان کے نعتیہ کلام کا مجموعہ”رحمتہ للعالمین“ شائع ہوا جس کی رسم اجراء انہوں نے مسجد نبویؐ میں انجام دی۔ پچھلے سال ان کی زوجہ افشاں جبیں (اناؤنسر آل انڈیا ریڈیو) کاانتقال ہواتھا۔ انہوں نے چھوٹی چھوٹی باتیں ڈرامہ میں فاطمہ بی کا کردار ادا کیاتھا،ساتھ ہی ساتھ اسٹیج، ٹی وی اور فلموں میں بھی اداکاری کی تھی۔سال 2009میں مولانا آزادنیشنل اردویونیورسٹی نے جب بالی ووڈ کے مشہور ایکٹر دلیپ کمار کوڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈ گری عطا کی تھی تودلیپ کمار نے اپنی طبعیت کی ناسازی کے سبب اسلم فرشوری کو ڈگری حاصل کرنے کیلئے کہاتھا۔
حیدرآباد کے علاوہ ہندوستان کی تمام بڑی بڑی تنظیموں اداروں نے آپ کوایوارڈس سے نوازاتھا۔ سال2017ء میں نارتھ امریکن سوسائٹی آف انڈین مسلمس نے امریکہ میں انہیں ایوارڈدیا۔حکومت تلنگانہ کی جانب سے یوم تاسیس کے موقع پر انہیں ادب کے زمرہ میں ایوارڈ سے نوازاگیا۔ ذیمریس ادبی فورم کی جانب سے انہیں کارنامہ حیات ایوارڈدیاگیا۔ اردو کی ادبی محفلوں میں ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جائے گی۔