ٹرمپ کے اس اعلان سے سوال اٹھنے لگا ہے کہ ایسا کرنے کے پیچھے آخر وجہ کیا ہے؟ ماہرین کا ماننا ہے کہ خلیج میکسیکو کو خلیج امریکہ نام دینے کے پیچھے کئی اہم مضمرات ہیں۔
رواں ماہ کی 20 تاریخ کو ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر عہدہ کا حلف لیں گے۔ اس سے پہلے ہی انھوں نے کچھ اہم فیصلے ظاہر کر دیے ہیں۔ منگل (7 جنوری) کے روز بھی انھوں نے ایک بڑا اعلان کیا ہے جو جغرافیائی سطح پر بہت اہم ہے۔ انھوں نے خلیج میکسیکو کا نام بدلنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا نیا نام ’خلیج امریکہ‘ ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ خلیج میکسیکو شمالی امریکہ اور کیوبا سے گھرا ہوا سمندر ہے۔ یہ کیریبیائی سمندر کے مغرب میں ہے۔ اس کا رقبہ تقریباً 16 لاکھ اسکوائر کلومیٹر ہے۔ خلیج میکسکو کی سب سے زیادہ گہرائی والا علاقہ سطح سے 14 ہزار 383 فیٹ نیچے ہے، جسے ’سگسبی ڈچ‘ کہتے ہیں۔
بہرحال، ٹرمپ کے اعلان کے بعد سوال اٹھ رہا ہے کہ آخر اس خلیج کا نام بدلنے کے پیچھے وجہ کیا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ خلیج میکسیکو کو خلیج امریکہ نام دینے کے پیچھے کئی اہم مضمرات ہیں۔ حالانکہ نام بدلنا جغرافیائی منظوری کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس سے اصل نام سے جڑے تاریخی پہلو بھی متاثر ہوں گے۔ اس کے علاوہ یہ فیصلہ نیشنلزم اور تاریخی سرحدوں بمقابلہ معاصر شناخت کی اہمیت کے بارے میں بحث کو بھی تیز کر سکتا ہے۔
امید کی جا رہی ہے کہ کچھ لوگ خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ کیے جانے کے فیصلے کی حمایت کر سکتے ہیں۔ حالانکہ اس کے برعکس کچھ لوگ اس قدم کی تنقید بھی کر سکتے ہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ یہ قدم خلیج میکسیکو کے ثقافتی اور جغرافیائی اہمیت کے تناظر میں غیر ضروری و ہتک آمیز ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔