کیا محمد یونس بنگلہ دیش کے نئے آمر بن جائیں گے؟

خالدہ ضیا کے دورہ لندن کے بعد بنگلہ دیش کی سیاست میں کئی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ وہ ایک ایسے وقت میں ملک سے باہر جا رہی ہیں جب ملک میں انتخابات کے حوالے سے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

بنگلہ دیش کی بی این پی پارٹی کی صدر خالدہ ضیا ملک چھوڑ کر لندن روانہ  ہو گئی  ہیں۔ انہوں نے یہ فیصلہ ایسے وقت لیا ہے جب بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ آج یعنی 8 جنوری کو ‘ضیاء آرفنیج ٹرسٹ کیس’ میں اپنا فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔ تاہم خالدہ ضیا نے بتایا ہے کہ وہ علاج کے لیے لندن جارہی ہیں۔

لندن روانگی سے قبل کارکنوں کی بڑی تعداد ان کی گلشن رہائش گاہ سے ایئرپورٹ کی طرف سڑک پر جمع ہوگئی۔ پارٹی کے حامی منگل یعنی 7 جنوری کی سہ پہر سے ڈھاکہ کی سڑکوں پر جمع ہونا شروع ہو گئے۔اطلاعات کے مطابق  خالدہ ضیاء رات 10 بجے کے قریب ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن روانہ ہو گئی ۔ وہ جس ایئر ایمبولینس کے ذریعے لندن جا رہی ہیں وہ امیر قطر نے بھیجی ہے۔

خالدہ ضیا کے ملک چھوڑنے سے بنگلہ دیش کی سیاست میں ایک خلا پیدا ہو جائے گا کیونکہ اس سے قبل اگست 2024 میں عوامی پارٹی کی سربراہ اور اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کو بھی پرتشدد مظاہروں کے درمیان ملک چھوڑنا پڑا تھا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ محمد یونس کی عبوری حکومت کو کسی طرف سے کسی چیلنج کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اگرچہ بی این پی پارٹی عبوری حکومت کی حمایت کرتی رہی ہے، لیکن عبوری حکومت اور بی این پی کے درمیان تعلقات گزشتہ کچھ عرصے سے کشیدہ ہیں، کیونکہ حکومت کے قریبی لوگوں کی جانب سے نئی پارٹی کے قیام کی بات کی جا رہی تھی۔

خالدہ ضیا ایک ایسے وقت میں ملک سے باہر جا رہی ہیں جب ملک میں انتخابات کے حوالے سے ان کی پارٹی کے مطالبات بڑھ رہے ہیں۔ تاہم، اس دوران، عبوری حکومت نے کہا ہے کہ ملک میں ‘سب کچھ ٹھیک’ ہونے تک انتخابات نہیں ہوں گے۔ ماضی میں حکومت کے بہت سے قریبی لوگ بی این پی پر تنقید کرتے رہے کہ وہ انتخابات کے انعقاد کے لیے جلد بازی میں مطالبات کر رہی ہے۔ بنگلہ دیشی اخبار کے مطابق خالدہ ضیا کے خلاف جاری ‘ضیاء آرفنیج ٹرسٹ کیس’ میں حکم بدھ کو آئے گا۔ بی بی سی بنگلہ کے مطابق بہت سے ماہرین خالدہ ضیا کے بیرون ملک جانے سے پریشان ہیں، ان کا خیال ہے کہ ان کی عدم موجودگی کے بعد ملک کے حالات کیسے بدلیں گے اس کا اندازہ نہیں۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ اپنی پارٹی بنا رہے ہیں۔ اگرچہ یونس نے اس کی تردید کی ہے لیکن بدلتے ہوئے حالات کے درمیان ماہرین کا یہ بھی اصرار ہے کہ عبوری حکومت یا بنگلہ دیشی فوج کے درمیان کوئی رسہ کشی نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *