مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ ایران اور روس کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے جامع معاہدے پر رواں مہینے میں دستخط ہوں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بقائی نے کہا کہ ایران اور روس کے درمیان ہونے والا طویل مدتی تعاون کے معاہدہ تجارتی، اقتصادی، توانائی، ماحولیات، اور دفاعی و سیکیورٹی امور سے متعلق ہے۔ اس معاہدے پر مذاکرات مختلف حکومتوں کے دوران جاری رہے۔ یہ بنیادی طور پر پچھلے معاہدے کی تجدید ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے مابین گزشتہ موسم گرما میں منظور ہو چکا تھا لیکن دستخط کے لیے مناسب وقت کا انتظار کیا جا رہا تھا۔ وقت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے معاہدے کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت تھی۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے اہم کردار ادا کرے گا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے الجولانی کے بیانات کے بعد شام کے ساتھ روابط کے بارے میں کہا کہ ہم شامی عوام کے انتخاب کا احترام کرتے ہیں لیکن مختلف امور کے بارے میں تشویش بھی رکھتے ہیں۔ شام کے مستقبل کا فیصلہ شامی عوام کو کرنا چاہئے اور اس سلسلے میں کسی علاقائی یا بین الاقوامی طاقت کی مداخلت نہیں ہونا چاہیئے۔
بقائی نے مزید کہا کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انروا کی سرگرمیوں پر پابندی کے بعد بین الاقوامی سطح پر صہیونی حکومت کے خلاف احتجاجی لہر اٹھ کھڑی ہوئی یے۔ ایران نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں صہیونی حکومت کے خلاف ووٹ دیا ہے۔
امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم کبھی مذاکرات کی میز سے نہیں بھاگے اور ہمیشہ بات چیت کے حامی رہے ہیں۔ وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی کہا ہے کہ ہم پابندیاں ہٹانے اور جوہری پروگرام پر شفاف مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔