حالانکہ پاکستانی انتظامیہ نے اس بات سے صاف طور پر انکار کیا تھا کہ اس حملے میں کوئی خودکش حملہ آور شامل تھا۔ وہیں بلوچستان کی آزادی کے لیے لڑائی لڑنے والے بلوچ لبریشن آرمی نے اپنے حملے کو ثابت کرنے کے لیے ایک خودکش حملہ کی تصویر بھی جاری کی ہے۔
بی ایل اے نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملہ اس کے خفیہ وِنگ زیراب کی مدد سے کامیاب ہو پایا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ “زیراب نے پختہ جانکاری دی تھی کہ ایک دشمن کا قافلہ کراچی سے تربت کے لیے جا رہا تھا اور اس میں پاکستانی فوجی شامل تھے۔” وہیں حملہ ور کی پہچان تربت کے فدائی سنگت بہار علی کے طور پر کی گئی ہے۔ بی ایل اے کے مطابق وہ 2017 میں بلوچ قومی تحریک میں شامل ہوا تھا اور شہری اور پہاڑی دونوں مورچوں پر اپنا کام انجام دے رہا تھا۔