مسلم ریزرویشن میں 11 ایم بی بی ایس طلبہ کو نشستوں کے حصول میں کامیابی: محمد علی شبیر کا اظہارِ مسرت

حیدرآباد: تلنگانہ حکومت کے مشیر اور کانگریس کے سینئر لیڈر محمد علی شبیر نے نظام آباد کے 11 طلبہ کو یم بی بی یس میں سیٹ ملنے پر خوشی کا اظہار کیا جنہوں نے 4 فیصد مسلم ریزرویشن اسکیم کے تحت ایم بی بی ایس کی نشستیں حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

اتوار کو نظام آباد میں منعقدہ تقریب میں شبیر علی نے یزرویشن پالیسی سے مسلم برادری کو ہو رہے فوائد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا ہم کو اسے منسوخ کرنے کی کوششوں کے خلاف چوکس رہنا چاہئیے۔ کانگریس دور میں ’ریزرویشن پالیسی‘ کو متعارف کرانے میں اپنے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح پالیسی کی وجہ سے پسماندہ کمیونٹیز میں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا موجودہ تعلیمی سال میں تقریباً 1,225 اقلیتی طلباء نے ایم بی بی یس کورس میں داخلہ حاصل کیا ہے۔یہ داخلہ4 فیصد ریزرویشن کے ذریعہ یا میرٹ پررہا ۔انہوں نے کہا یہ ایک بے مثال سنگ میل ہے جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح صحیح پالیسیاں، غریبوں اور پسماندہ لوگوں کی زندگیوں کو بدل سکتی ہیں۔

ریزرویشن پالیسی کی تاریخی جڑوں پر روشنی ڈالتے ہوئے شبیر علی نے کہا کہ25 اگست 1994 کو جی او نمبر 30 کے اجراء کیا گیا تھا جو کوٹلہ وجئے بھاسکر ریڈی کی قیادت والی کانگریس حکومت کا تاریخی کارنامہ تھا۔

انہوں نے اسے ایک تاریخی فیصلہ قرار دیا جس کا مقصد غیر منقسم آندھرا پردیش میں اقلیتوں کے لیے مساوی مواقع پیدا کرنا تھا۔ انہوں نے کہا راج شیکھرریڈی کی قیادت والی کانگریس حکومت نے 2004 میں پالیسی کو لاگو کرنے اور اس کے تحفظ کے لئے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی، میں (شبیرعلی)اس پالیسی کی حفاظت کے لئیے عدالت میں لڑ رہا ہوں۔ حالیہ سیاسی بیانات کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، شبیر علی نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے ریمارکس کا حوالہ دیا، جس میں ریزرویشن پالیسی پر نظر ثانی کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔ انہوں نے ایسی حرکتوں کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے کہا نہ تو وزیر اعظم نریندر مودی اور نہ ہی امیت شاہ کے پاس ان تحفظات کو منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔

صرف سپریم کورٹ کی آئینی بنچ ہی ان کے مستقبل کا فیصلہ کر سکتی ہے۔ شبیر علی نے اقلیتی بہبود کی حمایت کے لئیے کانگریس پارٹی کی مسلسل کوششوں کی ستائش کی۔انہوں نے کہا اقلیتی اسکولس میں سہولیات کی فرہمی کے لئیے فنڈز مختص کرنے کے حالیہ اقدامات کانگریس حکومت کی سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔ تمام شعبوں میں مسلم اور عیسائی اقلیتوں کے لئیے متناسب نمائندگی کو یقینی بنانا حکومت کا مقصد ہے۔

انہوں نے ’4 فیصد مسلم ریزرویشن پالیسی کی 31 سالہ وراثت‘ پر روشنی ڈالتے ہوئے اب تک حاصل ہوئی کامیابیوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پالیسی صرف اعداد و شمار کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ انصاف اور سب کے لیے مساوی مواقع پیدا کرنے کے بارے میں ہے۔ ہمیں آئندہ نسلوں کے فائدے کے لئیے اس کی حفاظت کرنا اور اسے برقرار رکھنا چاہیے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *