رابعہ طارق نے کہا کہ شروعاتی جانکاری کے مطابق کراچی سے تربت جا رہی ایک بس کو نیو بہمن علاقے میں ہدف بنایا گیا، زخمیوں کو قریبی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جن میں سے 5 کی حالت سنگین ہے۔
پاکستان کے بلوچستان میں ہفتہ (4 جنوری) کی شام ایک چلتی بس میں دھماکہ ہو گیا۔ اس حملے میں 5 افراد کی موت ہو گئی ہے، جبکہ کم از کم 35 لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ بلوچستان پولیس ڈائریکٹر جنرل دفتر کی رابطہ عامہ افسر رابعہ طارق نے بتایا کہ دھماکہ کس طرح ہوا، اس بارے میں جانچ کی جا رہی ہے۔ تحقیقات کے بعد ہی اس سلسلے میں مکمل جانکاری دی جا سکے گی۔ کچھ رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ اس حملے کی ذمہ داری لبریشن آرمی نے قبول کی ہے۔
’ڈان ڈاٹ کام‘ کی ایک رپورٹ میں رابعہ طارق کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ شروعاتی جانکاری کے مطابق کراچی سے تربت جا رہی ایک بس کو نیو بہمن علاقے میں نشانہ بنایا گیا۔ زخمیوں کو قریب کے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، جن میں 5 کی حالت سنگین ہے۔ رابعہ طارق کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز اور پولیس جائے حادثہ پر پہنچ گئے ہیں۔ علاقے کی گھیرابندی کر دی گئی ہے۔
کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچسان کے تربت میں جو بس دھماکہ کا شکار ہوئی ہے وہ فرنٹیر کورپس کی تھی۔ اس دھماکہ میں بس کنڈکٹر سمیت 5 لوگوں کی موت ہوئی ہے اور زخمیوں ایس ایس پی سیریس کرائم ونگ ظہیب محسن اور ان کے کنبہ کے 6 اراکین شامل ہیں۔ یہ دھماکہ کے وقت وہاں سے گزر رہے تھے۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رِند نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایس ایس پی محسن اور ان کے کنبہ کے اراکین معمولی طور پر زخمی ہوئے ہیں۔
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگتی نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس حملے سے گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ جو لوگ بے قصور افراد کو نشانہ بناتے ہیں، وہ انسان کہلانے کے لائق نہیں ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ حادثہ سے متاثر کنبوں کے غم میں شامل ہیں اور زخمیوں کے جلد ٹھیک ہونے کی دعا کرتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔