حیدرآباد: ہاسٹل کے باتھ رومس میں مبینہ طور پر ویڈیو ریکارڈنگ کرنے کے خلاف یہاں ایک خانگی انجینئرنگ کالج کی طالبات کے شدید احتجاج کے بعد پولیس نے پوچھ تاچھ کیلئے7 مشتبہ افراد کو حراس میں لے لیا۔
پولیس نے ہاسٹل ورکرس کے موبائل فونس کو ضبط کرلیا اور پولیس نے جمعرات کے روز ان موبائیل فونس کی اسکیاننگ کررہی ہے تاکہ اس بات کا پتہ چلایا جائے کہ آیا ان م وبائیل فونس سے کہیں، ویڈیو کی ریکارڈ نگ تو نہیں کی ہے۔
شہر کے نواحی علاقہ میڑچل میں واقع سی ایم آر انجینئرنگ کالج، کل رات طالبات وطلبہ کے احتجاج سے دہل گیا۔ پرائیویسی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے طلبہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا اور الزام عائد کیا کہ ہاسٹل کے چند ورکرس نے باتھ رومس میں خفیہ طریقہ سے چند طالبات کے ویڈیو ریکارڈ کئے۔
اے بی وی پی کے بشمول طلبہ تنظیموں کے قائدین بھی طلبہ کے احتجاج میں شریک تھے۔ یہ احتجاج، چہارشنبہ کی نصف شب کے بعد بھی جاری رہا۔ اے بی وی پی کے قائدین نے کالج انتظامیہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کا اور الزام عائد کیا کہ طالبات کا بلیک میل کیا جارہا ہے۔
باتھ رومس کے وینٹی لیٹرس کے شیشوں پر ہاتھ کے نشانات دکھائی دینے کے بعد یہ احتجاج شروع ہوا۔ طلبہ نے ہاسپٹل کی سیکوریٹی سخت کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس مسئلہ کو کالج انتظامیہ کے علم میں بھی لایا گیا مگر انتظامیہ نے اس پر توجہ نہیں دی۔ احتجاجیوں نے الزام عائد کیا کہ جب ہاسٹل وارڈن کو ویڈیو ریکارڈنگ کے بارے میں مطلع کیا گیا تو وارڈن نے مبینہ طور پر چند قابل اعتراض تبصرے کئے۔
طلبہ قائدین نے انتباہ دیا کہ اگر باتھ رومس میں خفیہ طور پر ریکارڈ شدہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوں گے تو اس کی مکمل ذمہ داری سابق وزیر و بی آر ایس کے ایم ایل اے ملا ریڈی کو قبول کرنی ہوگی کیونکہ یہ کالج ملا ریڈی کا ہے۔ طلبہ نے سیکوریٹی روم کے شیشوں کو توڑ دیا۔
پولیس فوری، کالج پہونچی اور کارروائی کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے احتجاجی طلبہ کے جذبات کو سرد کرنے کی کوشش کی۔ پولیس نے کہاکہ کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی اس لئے ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ پولیس نے پوچھ تاچھ کیلئے ہاسٹل کے 7 افراد کو حراست میں لے لیا۔