مہارشٹرا کے جلگاوں میں دو گروپس میں تصادم – دکانات اور گاڑیاں نذر آتش – کرفیو نافذ

مہاراشٹر کے جلگاؤں کے پلادی گاؤں میں 31 دسمبر کو دو گروپوں کے درمیان ہونے والے تشدد کے بعد کرفیو لگا دیا گیا ہے۔ آج یعنی 2 جنوری کو بھی علاقے میں کرفیو جاری رہے گا۔ پولیس حکام نے بتایا کہ جلگاؤں کے پلادی گاؤں میں سیکیورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے اور 24 گھنٹے کا کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

 

پولیس حکام نے بتایا کہ ایک وزیر کی گاڑی کے ڈرائیور اور مقامی افراد کے ایک گروپ کے درمیان تنازعہ کے بعد علاقے میں دو گروپوں کے درمیان تصادم ہوا۔ ہنگامہ آرائی کے دوران عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 7 افراد کو گرفتار کر کے دو دن کی ریمانڈ پر بھیجا گیا ہے۔

 

میڈیا  رپورٹ کے مطابق، جلگاؤں ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ مہیشور ریڈی نے بتایا کہ ایک عوامی اجتماع کے دوران سڑک پر ہونے والے ہنگامہ آرائی کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر 24 گھنٹے کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ تاہم، صورتحال قابو میں ہے۔

 

ضلع کلکٹر آیوَش پرساد نے کہا کہ احتیاطی تدابیر کے طور پر کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ صورتحال پرامن اور قابو میں ہے۔ جھڑپیں منگل کی  رات تقریباً 9:30 بجے شروع ہوئیں اور کئی دکانوں میں آگ لگا دی گئی اور گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

 

ضلع کلکٹر نے بتایا کہ دونوں گروپوں کے درمیان جھڑپ ایک سڑک حادثے کے بعد شروع ہوئی۔ ہنگامہ آرائی کرنے والی بھیڑ نے دکانوں میں آگ لگانے اور گاڑیوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ پولیس موقع پر پہنچ گئی اور صورتحال کو قابو میں کیا۔ جھڑپوں میں کچھ افراد کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔”

 

پولیس کے مطابق، گرفتار شدگان کے خلاف فسادات، بدامنی اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے تحت مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

 

یہ تنازعہ منگل کی  رات 9:30 بجے شیوسینا کے رکن اسمبلی اور وزیر آبی وسائل گلاب راؤ پٹیل کے ڈرائیور اور مقامی افراد کے درمیان ہوا۔ اس واقعے کے بعد پتھراؤ، آگ لگانے اور کئی گاڑیوں اور دکانوں کو نقصان پہنچایا گیا۔ پولیس کے مطابق، اس واقعے میں کچھ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

 

واقعے کے بعد صورتحال کو قابو میں کرنے کے لیے جلگاؤں ہیڈکوارٹر سے اضافی فورس بھیجی گئی ہے۔ پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ کر کے اس واقعے کی اصل وجوہات کا پتا لگا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق، گاڑی میں وزیر گلاب راؤ پٹیل کی بیوی اور دو بہوئیں سوار تھیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *