سوال : سکندرآباد کے ہمارے محلہ میں ایک مسجد ہے جس کے بازو کچھ اراضی فروخت کے لئے موجود تھی۔ اہلیان محلہ نے سب مل کر اراضی کو اس ارادے سے خریدا کہ مسجد کی توسیع کا کام کیا جائے۔ اسی اثنا میں چند افرادوقف بورڈ سے رجوع ہوئے اور کچھ غلط الزامات لگا کر ایک درخواست دی۔
جس پر وقف بورڈ نے ہم کو طلب کیا اور ساری تفصیلات فراہم کرنے کے باوجود بھی بورڈ کا یہ کہنا ہے کہ وہ کنسٹرکشن کا کام اور مسجدکو اپنے راست کنٹرول میں لے لے گا اور کنسٹرکشن کا کام بھی وہ خود کرے گا۔تو ایسے حالات میں ہم کو کیا کرنا چاہئے۔
جواب : یہ بہت بڑی بدبختی کی بات ہے کہ وقف بورڈ اوقاف کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے ہر مسجد اور ہر درگاہ میں جھگڑے کا سبب بن رہا ہے ۔
جب چند افراد ایک اچھے اقدام کے لئے اراضی خرید کر مسجد کی توسیع کا کام کر رہے ہیں تو اس کے باوجود بھی اس کام میں خلل ڈالنا کچھ لوگوں کی شکایت کے اوپر بالکل غیر قانونی ہے ۔
وقف بورڈ کا یہ کہنا کہ بورڈ کنسٹرکشن کو اپنے تحت کروائے گا۔ یہ بات تو سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ ایسا کون سا کام ہے جو وقف بورڈ نے اب تک کامیابی کے طور پر انجام دیا ہو۔
یہ مسجد کے معاملات میں وقف بورڈ کی صریح مداخلت ہے اور وقف بورڈ کی من مانی اور غنڈہ گردی کے مترادف ہے۔ وقف بورڈ کے اقدام کےخلاف فوری ہائی کورٹ سے رجوع ہونا چاہئے۔