مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، افریقہ میں تعیینات فرانس اور دیگر ممالک کی افواج کے خلاف افریقی نفرت میں اضافہ ہورہا ہے۔ نائیجر، مالی اور بورکینا فاسو میں تعیینات فرانسیسی فوج کے خلاف مقامی حکومتوں کے فیصلے کے بعد دیگر افریقی ممالک بھی فرانس اور دیگر ممالک کی افواج کے انخلاء کا عمل تیز کررہے ہیں۔
رشیا ٹوڈے کے مطابق سینیگال کے صدر بسیرو ڈیوما فایہ نے نئے سال کے آغاز پر ایک پیغام میں واضح کیا ہے کہ 2025 میں ملک میں تعیینات غیر ملکی افواج کو باہر نکال دیا جائے گا۔
میں نے مسلح افواج کے وزارت کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام دوست ممالک کے ساتھ سکیورٹی اور دفاعی امور میں اسٹریٹیجک شراکت داروں کے طور پر تعاون کے نئے قواعد و ضوابط تیار کرے۔
ہفتہ کے روز سینگال کے صدر نے ایک گفتگو میں کہا کہ فرانس کے فوجی اڈوں کا سینگال میں موجودگی، اس کے قومی خودمختاری کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سینگال ایک آزاد ملک ہے جس کی خودمختاری ہے اور قومی خودمختاری کا بیرونی فوجی اڈوں کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ فرانسیسی حکام کو چاہیے کہ وہ اس فوجی موجودگی سے الگ ایک مضبوط، فائدہ مند اور جامع شراکت داری کی تلاش کریں، جیسے کہ ہم نے دوسرے کئی ممالک کے ساتھ قائم کی ہے۔
صدر نے کہا کہ فوجی موجودگی یا غیر موجودگی کا مطلب یہ نہیں کہ تعلقات ختم ہو گئے ہیں۔ ہمارا چین، ترکی، امریکہ اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں اور ان ممالک کے سینگال میں فوجی اڈے نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین آج ہمارے تجارتی شراکت دار ہے۔ کیا چین سینگال میں فوجی اڈہ رکھتا ہے؟ نہیں، تو کیا ہماری تعلقات منقطع ہو گئے ہیں؟
صدر نے مزید کہا کہ پیرس کا اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ اس نے 1 دسمبر 1944 کو ڈاکار میں قتل عام کیا تھا۔ اس بارے میں ایک خط کے ذریعے ایمانوئل میکرون کا پیغام موصول ہونا خوش آئند ہے۔
دوسری طرف چاڈ کی وزارت خارجہ نے کچھ گھنٹے پہلے یہ اعلان کیا کہ ۶۰ سال سے زیادہ عرصے بعد اپنی مکمل خودمختاری کو عملی جامہ پہنانے کا وقت آگیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فرانس کے ساتھ دفاعی اور سکیورٹی معاہدوں کو منسوخ کرنا قومی خودمختاری کے حوالے سے ایک قدم ہے اور اس سے پیرس کے ساتھ تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
فرانسیسی استعمار کے خاتمے کو 64 سال ہو چکے ہیں، مگر حالیہ برسوں میں فرانس کی افواج کا ملک میں قیام فرانس کے خلاف سخت ردعمل کا باعث بن چکا ہے اور مخالفت کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔
اس وقت آئیوری کوسٹ میں فرانس کے 600 فوجی موجود ہیں۔ اسی طرح چاڈ میں بھی 1000 فرانسیسی فوجی رہتے ہیں۔ فرانس نے دو سال پہلے تک ساحل افریقہ میں پانچ ہزار سے زائد فوجی تعینات کیے تھے، تاہم 2021 میں مالی، 2022 میں بورکینا فاسو اور 2023 میں نائجر میں فوجی حکومتوں کی درخواست پر اپنی فوجیں واپس لے لیں۔