مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان ہمارا ہمسایہ اور برادر ملک ہے، ہماری دلی خواہش ہے کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں اور ہم ایک دوسرے کے ساتھ معاشی میدان میں تعاون کریں جس کے نتیجے میں ہماری تجارت کو فروغ ملے اور دیگر صورتوں میں تعاون بڑھایا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ٹی ٹی پی آج بھی وہاں (افغانستان) سے آپریٹ ہو رہی ہے اور وہاں سے پاکستان میں بے گناہ لوگوں کو شہید کیا جا رہا ہے، یہ پالیسی نہیں چل سکتی۔ افغان حکومت کو ہم نے کئی بار پیغام دیا ہے کہ آپ کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں مگر ٹی ٹی پی کا مکمل طور پر ناطقہ بند کیا جائے اور انہیں کسی صورت اجازت نہیں ہونی چاہیے کہ پاکستان کے بے گناہ لوگوں کو شہید کیا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ ہمارے لیے ریڈ لائن ہے کہ ٹی ٹی پی وہاں سے کسی صورت میں بھی آپریٹ کرے گی۔ یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے اور ہم اس پر پاکستان کی سالمیت کے تقاضے پورے کرتے ہوئے اپنا مکمل دفاع کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں ایک بار پھر افغان حکومت کو یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس معاملے پر آپ ٹھوس حکمت عملی بنائیں۔ ہم ااس پر آپ سے مزید بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں لیکن اگر ایک طرف ہمیں یہ پیغام ملے کہ ہم تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں اور دوسری طرف ٹی ٹی پی کو کھلی چھوٹ ہو تو یہ دو عملی نہیں ہو سکتی۔ یہ ممکن نہیں ہے۔