منموہن سنگھ نے 1991 میں ملک کو اقتصادی بحران سے نکال کر ہندوستانی معیشت پر اپنی انمٹ چھاپ چھوڑی

نئی دہلی: سابق وزیراعظم منموہن سنگھ 92 سال کی عمر میں جمعرات کو انتقال کی خبر نے سب کو غمزدہ کر دیا۔ ایک سادہ خاندان میں پیدا ہونے والے منموہن سنگھ نے ملک کے سب سے اعلیٰ عہدے تک رسائی حاصل کی۔ انہوں نے دس سالوں تک وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں، جبکہ 2004 سے 2014 تک یو پی اے دور حکومت میں ملک کی قیادت کی۔

 اس کے علاوہ، وہ 33 سال تک راجیہ سبھا کے رکن بھی رہے۔ منموہن سنگھ نے ہندوستانی معیشت پر اپنی انمٹ چھاپ چھوڑی اور ملک کو اقتصادی بحران سے نکال کر دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل کیا۔

1991 میں جب ملک شدید اقتصادی بحران سے گزر رہا تھا، اس وقت وزیراعظم پی وی نرسمہا راؤ نے آر بی آئی گورنر کے عہدہ پر فائز منموہن سنگھ کو اپنی کابینہ میں بطور وزیر خزانہ شامل کیا۔

 اس موقع پر منموہن سنگھ نے اپنی قیادت میں ہندوستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کی ذمہ داری سنبھالی۔ نرسمہا راؤ نے منموہن سنگھ کو اصلاحات لانے کیلئے مکمل آزادی دی۔ ان کے درمیان تعاون نے 1991 کے بجٹ کو ایک گیم چینجر میں تبدیل کر دیا، جس نے ہندوستانی معیشت کو عالمی مارکیٹ کیلئے کھول دیا۔

1991 کا بجٹ نہ صرف ہندوستان کی اقتصادی سمت کو بدلنے کا سبب بنا بلکہ اس نے معیشت کو نئی زندگی دی۔ منموہن سنگھ نے درآمدات اور برآمدات کی پالیسی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کیں، لائسنس راج کو ختم کیا، اور پرائیویٹ بینکوں کی شروعات کے لیے قواعد میں نرمی کی۔

اہم اقدامات:

  • کسٹم ڈیوٹی کو 220% سے کم کرکے 150% تک لایا گیا۔
  • آر بی آئی کی بینکوں پر کنٹرول میں کمی کی گئی اور بینکوں کو قرضوں اور سود کی شرح طے کرنے کی آزادی دی گئی۔
  • 18 صنعتوں کے علاوہ تمام صنعتوں کے لیے لائسنس کی شرط ختم کی گئی۔
  • بین الاقوامی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کیے گئے، جس نے بھارت کی صنعتوں کو عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کا موقع فراہم کیا۔

یہ اصلاحات ہندوستانی معیشت کیلئے بنیاد کا کام کر گئیں۔ 1991 کے بعد اگلے دہائی میں ہندوستان نے تیز رفتار اقتصادی ترقی کا مشاہدہ کیا، جس نے ملک کو عالمی معیشت میں نمایاں مقام دلایا۔ منموہن سنگھ کی یہ خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *