’ون نیشن ون الیکشن‘ بل لوک سبھا میں پیش، اپوزیشن کی شدید مخالفت

[]

نئی دہلی: حکومت نے منگل کو لوک سبھا میں ‘ون نیشن ون الیکشن’ بل پیش کیا اور اپوزیشن نے اسے وفاقی ڈھانچے کے خلاف کہتے ہوئے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا انگریس کے منیش تواری نے اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری جمہوریت اور وفاقی ڈھانچے کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں وفاقیت کا نظام ہے اور یہ بل آئین کے اس نظام کے مکمل خلاف ہے سماج وادی پارٹی کے دھرمیندر یادو نے بل کی مخالفت کی اور اسے آئین کی بنیادی روح کے خلاف قرار دیا۔

 انہوں نے اس بل کو آمریت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے انہیں واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس کے گورو گوگوئی نے اس بل کو ملک کے ووٹروں کے حق رائے دہی پر حملہ قرار دیا۔

 انہوں نے بل کو پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجنے کا مطالبہ کیا۔ اس بل میں صدر کو ریاستوں کو تحلیل کرنے کا پہلے سے زیادہ اختیار دیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو ریاستی حکومتوں کو تحلیل کرنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے جو کہ غلط ہے۔

ترنمول کانگریس کے کلیان بنرجی نے بل کو آئین کی بنیادی روح کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی انتخابات وہاں کی حکومت کی میعاد پر منحصر ہوتے ہیں اور مرکزی انتخابات مرکزی حکومت کی میعاد پر منحصر ہوتے ہیں تو پھر ایک ساتھ انتخابات کیسے ہو سکتے ہیں۔

اس میں ریاستوں کی خود مختاری تباہ ہو رہی ہے۔ یاد رہے کہ ایک ہی پارٹی ہمیشہ نہیں رہتی اور ایک دن اقتدار میں تبدیلی ضرور آئے گی۔ یہ انتخابی اصلاحات نہیں، یہ صرف ایک شخص کی خواہش پوری کرنے کا بل ہے۔ ڈی ایم کے کے بی آر بالو نے بل کو جے پی سی کو سونپنے کا مطالبہ کیا۔

پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا کہ اس میں تمام پارٹیوں کی نمائندگی ہے۔ اسپیکر اوم برلا نے خود کہا ہے کہ وہ تمام پارٹیوں کے لیڈروں کو اس مسئلہ پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا موقع دیں گے۔

یو آئی ایم ایل کے ای ٹی بشیر نے ون نیشنل ون الیکشن کو آئین پر حملہ قرار دیا۔ شیوسینا کے انل یشونت دیسائی نے اس بل کو ملک کے وفاقی ڈھانچے پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی مقننہ کے حقوق کو کم نہیں کیا جانا چاہئے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *