کیا جج لویا کا ذکر کرنا مہنگا پڑ سکتا ہے ٹی ایم سی کی رکن پارلیمنٹ  مہوا موئترا کے لئے؟

[]

مرکزی وزیر کرن رجیجو نے انتباہی لہجے میں کہا، “میں ایوان کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس پر کارروائی کی جائے گی۔ ہماری طرف سے مناسب پارلیمانی کارروائی کی جائے گی۔”

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

کل 13 دسمبر کو لوک سبھا میں آئین پر بحث کے دوران ترنمول کانگریس کی رکن مہوا موئترا کے کچھ تبصروں پر حکمراں پارٹی کے ارکان نے ہنگامہ کھڑا کر دیا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی کو کچھ وقت کے لئےملتوی  بھی  کرنا پڑا۔مہوا  موئترا نے کہا کہ جسٹس بی ایچ لویا کی موت ‘وقت سے بہت پہلے’ تھی، جس کے نتیجے میں ایوان میں ہنگامہ ہوا اور مرکزی وزیر کرن رجیجو نے انہیں ‘مناسب پارلیمانی کارروائی’ سے خبردار کیا۔

ایوان میں ‘آئین کے 75 سال کے شاندار سفر پر بحث’ میں حصہ لیتے ہوئےمہوا  موئترا نے مرکزی حکومت پر آئین کو نقصان پہنچانے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ “گزشتہ دس سالوں میں سیاسی عہدیداروں نے بتدریج جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔”

اسی سلسلے میں انہوں نے ایوان میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ راج ناتھ سنگھ نے 1976 کی دہائی میں کانگریس کے دور حکومت میں جسٹس ایچ آر کھنہ سے متعلق واقعات کا ذکر کیا تھا۔ انہوں نے کہا، “میں سب کو یاد دلانا چاہتی ہوں کہ جسٹس کھنہ 1976 کے بعد 32 سال زندہ رہے، جن میں سے زیادہ تر کانگریس حکومت میں تھی، اور انہوں نے اپنی سوانح عمری بھی لکھی تھی۔”

ایک اور آنجہانی جج کا نام لیتے ہوئے  مہواموئترا نے حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جسٹس لویا اپنے وقت سے بہت پہلے اس دنیا سے چلے گئے تھے۔ ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی کی تقریر کے بعد  حکمراں پارٹی کے ارکان نے یہ مسئلہ اٹھایا اور اعتراض کیا۔ جب بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے یہ مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی تو صدارتی چیئرپرسن کماری سیلجا نے انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی۔

بعد میں اسپیکر اوم برلا نے صدارت کی کرسی سنبھالی اور ان کی اجازت کے بعد دوبے نے کہا کہ جسٹس بی ایچ لویا کی موت کا تذکرہ ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے کیا تھا، جب کہ دیگر ججوں نے بھی ان کی بے وقت موت کی تصدیق کی تھی۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ  نے موئترا سے اس بیان اور ایف سی آر اے سے متعلق اپنے تبصروں کی تصدیق کرنے کو کہا۔

پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا، “رکن نے جسٹس لویا کے بارے میں جو کہا ہے وہ بہت سنگین معاملہ ہے۔ پورا معاملہ عدلیہ میں ختم ہو چکا ہے۔ یہ ایک ‘حل شدہ معاملہ’ ہے۔ اس میں کسی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔” سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔” انہوں نے کہا کہ رکن نے جس طرح کا بیان دیا ہے، اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔

رجیجو نے انتباہی انداز میں کہا، “اسپیکر نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے۔ میں ایوان کو بتانا چاہتا ہوں کہ اس پر کارروائی کی جائے گی۔ ہماری طرف سے مناسب پارلیمانی کارروائی کی جائے گی۔ آپ اس طرح کے ریمارکس سے بچ نہیں سکتے۔” غلط روایت ہے۔”

ایوان کے بعد مہوا موئترا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا، “لوگ یہ اطلاع دے رہے ہیں کہ پارلیمانی امور کے وزیر نے مجھے خبردار کیا ہے۔ بلکہ مجھے دھمکی دینے پر انہیں کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کے بیانات کو ہٹا یا جائے، میرا نہیں”۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *